Maktaba Wahhabi

40 - 91
خطبہ سے پہلے آذان اوراقامت کے بغیر نماز پڑھائی،پھرحضرت بلال رضی اللہ عنہ کاسہارالے کر کھڑے ہوئے،اس کے بعدخطبہ دیتے ہوئے اﷲ کے خوف وتقویٰ اوراﷲ کی اطاعت کی تلقین فرمائی،لوگوں کونصیحتیں کیں،اورانہیں بھلائی کے کام یاددلائے،پھراٹھے اورعورتوں کے پاس تشریف لائے،انہیں بھی نصیحت کی اوربھلائی کے کام یاددلائے۔پھرفرمایا:’’اے عورتو!تم زیادہ سے زیادہ صدقہ وخیرات اورتوبہ واستغفارکیا کرو،کیونکہ جہنم کازیادہ ترایندھن عورتیں ہوں گی۔‘‘تب ایک عورت کھڑی ہوئی،جوعورتوں کے بیچ میں بیٹھی ہوئی تھی،اس کے رخسار پچکے ہوئے اور اس کی رنگت بدلی ہوئی(سیاہ)تھی،اس نے کہا:اے اﷲکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!ایساکیوں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس لیے کہ تم شکوہ شکایت بہت کرتی ہو۔‘‘تب عورتوں نے اپنے زیورات اتا ر اتار کر صدقہ کرناشروع کردیا،اورحضرت بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔[1] 2۔شوہر کی ناراضگی: ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ثلاثۃ لاتجاوزصلاتھم آذانھم،العبد الآبق حتی یرجع،وامرأۃ باتت وزوجہا علیہا ساخط،وامام قوم وہم لہ کارہون))[2]
Flag Counter