Maktaba Wahhabi

5 - 91
’’دنیاپورے طورپرسرمایۂ زندگی ہے اوردنیاکاسب سے اچھاسرمایہ نیک عورت ہے۔‘‘ اسلام نے صنفِ نازک پراپنی خاص عنایت کی ہے،اسلام سے قبل عورت کاکوئی خاص مقام نہ تھا،مشرق میں عورت مرد کے دامنِ تقدس کاداغ تورومامیں گھرکااثاثہ سمجھی جاتی تھی،یونان میں اسے شیطان توتوراۃ میں ابدی لعنت کامستحق قراردیاگیاہے اورکلیسااسے چمنِ انسانیت کا کا نٹا سمجھتاہے،لیکن اسلام کانقطہ نظران سب سے جداگانہ ہے۔ عورت کافطری تقدس اوراس کی نسوانی حرمت صرف اسلام کے قلعہ میں محفوظ ہے،اسلام میں عورت نسیم اخلاق کی نکہت اورچہرہ ٔ انسانیت کاغازہ سمجھی جاتی ہے،اسلام نے عورت کوآبگینہ قراردیاہے اوراس آبگینہ کی حفاظت کاہرممکن معقول ترین انتظام کیاہے،اس کی ولادت سے لیکر آخرعمرتک اسے محترم قراردیاہے۔ مگرماضی میں یورپ کے حیوانی تمدن نے عورت کی آزادی اور مساوات کے نام پراس کی ساری متاع حیات لوٹ لی،اسے گھر کی چہاردیواری سے نکال کرہوٹلوں،کلبوں،آفسوں اورعام شاہراہوں پر لاکھڑاکیا،آج یہ عورت گھر کی ملکہ کی بجائے بار(شراب خانہ)کی ساقی ہے،توکہیں ہوائی جہاز کی ائیر ہوسٹس ہے،اورکہیں مردوں کے ہاتھ کاکھلونابن کر زندگی گزاررہی ہے،اوریہ سب کچھ آزادی،ترقی اورمساوات کے نام پرہورہاہے،جس کے بدترین نتائج یورپ کی راہ سے پوری دنیامیں پھیل رہے ہیں۔ظاہر ہے خالقِ کائنات نے جن بندھنوں کومضبوط
Flag Counter