Maktaba Wahhabi

26 - 83
اگر سود کے خلاف شرعی عدالت کا فیصلہ واقعی اللہ تعالی کے حکم پر مبنی تھا اور کون ہیں جانتا کہ اللہ نے سود حرام کر رکھا ہے تو اللہ تعالی کے حکم کو چیلنج کرنا کیا واضح ترین شرک اور ارتداد نہیں ؟مگر کیا یہ کفر صرف نواز شریف کے نامہ سیاہ تک محدود ہے جس نے اللہ کا یہ حکم چیلنج کیاتھا یا فساد کی اصل جڑ وہ آئین ہے جو ایک طرف اسے چیلنج کرنے کا اختیار دیتا ہے اور دوسری طرف سپریم کورٹ کو یہ حکم منسوخ کرنے کا۔اس بات پر اگر نواز شریف دشمن اسلام ٹھہرتا ہے تو اس نظام اور دستور کیلئے آپ کیا تجویز کرتے ہیں جو اللہ کے خلاف اس طرح کی ہر بغاوت میں سند کے طور پر کام آتا ہے؟ کیا آپ اللہ کے شریک منتخب کرنے کے لئے تیار ہیں ؟ یہ تو تھی مختصر وضاحت ان دفعات کی جو پاکستان کی جمہوریت کو اسلامی ثابت کرنے کے لئے سند کے طور پر پیش کی جاتی ہیں۔انہی کے بل بوتے پر یہ فرمادیاجاتا ہے کہ جمہوریت شرک تو ہے مگر وہ مغربی جمہوریت ہے جو کہ حاکمیت اور فرمانروائی کا حق جمہور یا نمائندگان جمہور کو تفویض کرتی ہے جبکہ ہماری جمہوریت کلمہ پڑھ چکی ہے اور اس میں اللہ تعالی کو ’’حاکم اعلی‘‘ تسلیم کر لیاگیا ہے۔دلیل کے طور پر ان دفعات کا حوالہ دیاجاتا ہے جن پر ہم نے گذشتہ صفحات میں بحث کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ حاکمیت اور حق تشریع(قانون سازی) لازم و ملزوم ہیں۔حاکم آپ اللہ کو مانیں مگر قانون غیر اللہ کا ہو،شرک یہی ہے۔جب تک یہ فرق باقی ہے شڑک بھی باقی رہے گا،تاآنکہ مذہب کے حلال و حرام خود بخود قانون کے حلال و حرام تصور نہ ہونے لگیں۔مذہب کے حلال و حرام جب تک قانون کے حلال و حرام کا درجہ پانے کے لئے کسی انسان کی مرضی اور منشا کے محتاج رہیں گے تب تک نہ ایسا ’’ مذہب‘‘ دین اسلام کہلاسکے گا اور نہ ہی دنیا و آخرت میں ایسا ’’کلمہ ‘‘کوئی کام دے گا۔ اس بات میں یہ بات بتانا مقصود ہے کہ وہ انسان جس کی مرضی پر اللہ کی شریعت کو قانون کا درجہ دینا یا نہ دینا دستوراً موقوف ہو وہ اللہ کا ہم سر کہلاتا ہے(1) امام ابن قیم فرماتے ہیں ’’ ہر وہ چیز جو انسان کی حد
Flag Counter