Maktaba Wahhabi

55 - 83
Justifies the means کا میکیاویلی فلسفہ اسلام میں نہیں،یہ شیاطین مغرب کی ایجاد ہے۔اسلام کے اندر تو آپ مقاصد کے تعین میں بھی شریعت کے پابند ہیں اور جائز ذرائع کے اختیار میں بھی۔ 5۔ پارلیمنٹ کا اختیار خیر و شر کی آزمائش میں آتا ہے؟ ایک شبہ پیش کیا جاتا ہے کہ یہ حق تو خود اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو دیا ہے کہ چاہیں تو حق راستہ قبول کریں اور چاہیں تو باطل،پھر یہ اختیار پارلیمنٹ کو دینا کفر کیسا؟ ہاں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس حق کا ناجائز استعمال غلط ہے۔ اولاً: اللہ تعالیٰ کا انسان کو خیر و شر میں سے کوئی ایک راستہ قبول کر لینے کا اختیار دینا ایک تکوینی امر ہے جو اللہ تعالیٰ ہی سے متعلق ہے مگر جہاں تک انسان کا تعلق ہے تو وہ اسلام میں داخل ہی اپنے ہر قسم کے اختیارات کو ختم کرکے ہوتا ہے چنانچہ انسان کا ایسے اختیار کو باقی رکھنا ہی کفر ہے اسے استعمال کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔ ﴿وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ﴾(الاحزاب:26) ’’کسی مومن مرد اور کسی مومن عورت کو یہ حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملہ کا فیصلہ کر دے تو پھر اسے اپنے اس معاملے میں خود فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل رہے۔‘‘ ثانیاً: ہر انسان کو ذاتی حیثیت میں کفر و اسلام کا انتخاب کرنے کا حق ضرور ہے کہ وہ چاہے تو مومن بنے اور چاہے تو کافر مگر کسی انسان کو قانون سازی کے ذریعے کروڑوں انسانوں کا رخ زندگی متعین کرنے کا دستور حق ہونا ایک بالکل مختلف چیز ہے۔ان دونوں کو آپس میں ملانا گمراہ کن سوچ ہے جس کے ڈانڈے جہمیت(ایک گمراہ فرقہ) ایسے انداز فکر سے جا ملتے ہیں۔ 6۔ بہت سے موجودہ قوانین بھی اسلام سے ملتے جلتے ہیں:
Flag Counter