Maktaba Wahhabi

67 - 83
یہ جان لینے کے بعد اگر کسی میں اللہ کے سامنے ایسی جرات کرنے کا برتہ ہو تو وہ بڑے شوق سے ’’چھوٹے کفر‘‘ کا انتخاب کرسکتا ہے۔مزید جرات ہوتو اللہ کی مخلوق کو بھی فتویٰ دے کے ساتھ لگا سکتا ہے۔ (2) ووٹ کفر بالطاغوت کے عقیدہ کے منافی ہے غیر اللہ کے انکار کے لئے طاغوت کی ہمنوائی ترک کر دینا تو ضروری ہے ہی،جیسا کہ پچھلے نکتے میں واضح کیا گیا ہے،مگر یہ غیر اللہ کے انکار کی صرف ایک شق ہے۔اب اس کی دوسری شق ہے کہ اس سے بڑھ کر طاغوت سے کفر اور مخاصمت بھی کی جائے۔ ﴿وَقَدْ أُمِرُوا أَنْ يَكْفُرُوا بِهِ﴾(النساء:60) ’’جبکہ ان کو طاغوت سے کفر کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔‘‘ سو یہ کہنا انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ زبان سے تو طاغوت کے ساتھ کفر ہو مگر عملاً اسے منتخب تک کر لیا جائے تو اس سے کوئی حرج واقع نہیں ہوتا۔اہل سنت کے ہاں ایمان قول اور عمل کانام ہے اور ایمان سے عمل کو خارج کر دینا مرجہ کا عقیدہ ہے لہذا کفر بالطاغوت دل،زبان اور عمل ہر لحاظ سے فرض ہوگا۔یہ ایک ایسی دلیل ہے کہ اصول اہل سنت سے واقف انسان اس کا انکار کر ہی نہیں سکتا۔ اب اگر آپ طاغوت سے کفر کامذکورہ بالا مطلب سمجھتے ہیں تو بتائیے کفر بالطاغوت اور انتخاب طاغوت بیک وقت کیونکر جمع ہوسکتے ہیں!؟ (3) مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ انتخابات کے اس جاہلی ناٹک میں عملی شرکت اس حدیث کی رو سے دو بنیادوں پر ناجائز قرار پاتی
Flag Counter