Maktaba Wahhabi

69 - 83
انسان کو اللہ کے غضب اور ضلال کے اسباب سے محفوظ رکھتا ہے اور اہل ہدیات و رضوان سے عقیدت بڑھاتا ہے پھر اللہ نے کامیابی کی مستحق اپنی جماعت اور اپنے بد بخت دشمنوں کے مابین موالات پر جو حڑمت کی ابدی لکیر پھیر دی ہے اسے زندہ کرتا ہے۔(اقتضاء الصراط المستقیم۔ص11) (5) معصیت اور عذاب کی جگہوں سے دور رہنا فرض ہے امام ابن قیم مسجد ضرار کے واقعہ سے استنباط کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’انہی احکام میں یہ بھی شامل ہے کہ معصیت کی ان جگہوں کو جلادیاجائے جہاں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہوتی ہو،اس میں گرانابھی آتا ہے،جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ضرار کو جلایا تھا جبکہ یہ مسجد تھی،اس میں باقاعدہ نماز ادا کی جاتی تھی،اللہ کانام لیا جاتا تھا لیکن وجہ یہ تھی کہ اس کا مقصد تاسیس مسلمانوں کو ضرر پہنچانا اور تفرقہ و انتشار پیدا کرنا تھا،پھر وہ منافقین کی پناہ گاہ بھی تھی،اب جو چیز بھی اس طرح کی ہوگی خلیفہ کافرض بنتا ہے کہ وہ اسے ختم کر دے چاہے تو مسمار کر دے یا نذر آتش کردے اور چاہے تو ا سکی ہیئت بگاڑ کے یا تبدیل کرکے،جس سے اس کا مقصد فوت ہوجائے،باقی رکھ لے۔اب مسجد ضرار کا یہ حکم ہے تو شرک کے وہ اڈے تو ایسا حشر کئے جانے کے زیادہ قابل ہیں جس کے مجاور اپنے پیشواؤں کی ربوبیت کی ہی دعوت دیتے ہیں۔‘‘(زاد المعاد 3:571) اندازہ کر لیجئے شرک کے اڈوں کی یہ بات امام ابن قیم رحمہ اللہ کے دو رکی ہے آج کے شرکیہ اڈے جو چہار سو پھیلے ہیں اور حاکمیت میں اللہ کے ساتھ شرک کے مہا اڈے کو ایک نظر برداشت کرنا کیونکر روا ہوسوکتا ہے ؟ایسے معصیت کے کام اور جگہیں جہاں اللہ کاعذاب آسکتا ہو ایک صاحب عقیدہ مسلمان کے لئے نیک نیتی سے بھی کیوں نہ ہو،وہاں جاناہی درست نہیں۔
Flag Counter