Maktaba Wahhabi

71 - 83
مقصد اس میں بھی ان سے مشابہت کرنا نہیں تو(بات یہ ہے کہ)ان جگہوں پہ چلے جانے کی بہ نسبت ان جگہوں پہ سرزد ہونے والے کام میں شرکت عذاب کی زیادہ مستحق ہے کیونکہ ان کے وہ تمام کام جو قرون اولیٰ کے مسلمانوں کے کام نہیں یا تو کفر ہیں یا معصیت یا شعار کفر یا شعار معصیت یا کفر و معصیت کا پیش خیمہ اور یا پھر معصیت تک پہنچانے والے ہوں گے۔میرا نہیں خیال کہ ان تمام باتوں میں کسی کو اختلاف ہو سکتا ہے،پھر اگر اس میں کوئی اختلاف کر لے تو بھی اس بارے میں تو اختلاف ممکن ہی نہیں کہ ان امور میں کفار کی مخالفت(برعکس کام) کرنا افضل اور کفر و معصیت کے کاموں میں ان کی مخالفت ایسے فرض سے قریب تر ہے(اقتضاء الصراط المستقیم:80-79) (6) سد الذرائع اسلام نے برا کام ہی ممنوع قرار نہیں دیا اس کی طرف جانے والے سب راستے اور دروازے بھی بند کر دیئے ہیں۔جس طرح نماز ایسی نیکی کے کام کے لئے اسلامی معاشرے میں ہونے والے تمام انتظامات واجبات اور مستحبات میں شمار ہوتے ہیں اسی طرح برائی کی راہ ہموار کرنے والے تمام مقدمات اور انتظامات بھی ممنوع ہیں۔چنانچہ جہاں یہ فقہی قائدہ ہے کہ ’’مالم یتم الواجب الا بہ فھو واجب‘‘ ’’وہ چیز جس کے بغیر فرض کی ادائیگی ناممکن ہو خود بھی فرض ہوتی ہے‘‘ وہاں یہ بھی ہے ’’ما ادی الی الحرام فھو حرام‘‘ جو چیز حرام کا سبب بنتی ہو وہ بھی حرام ہوتی ہے‘‘ اس بنا پر یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ طاغوت کو منتخب کرنا صحیح مگر اس کا منتخب ہونا غلط ہے جبکہ یہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ طاغوت کا انتخاب تو بہت بڑی بات ہے فقہائے اسلام نے تو اس اصول(سد الذرائع) کی رو سے انگور،جو کہ خود بھی حلال ہے اور اس کی خرید و فروخت بھی،ایسے شخص کو فروخت تک کرنا
Flag Counter