Maktaba Wahhabi

81 - 83
ہے۔ پہلے متبادل دیجئے اگر آپ اس نظام کو باطل تسلیم نہیں کرتے تو اور بات ہے لیکن اسے باطل تسلیم کر کے متبادل لانے کا چیلنج دینا یہی معنی رکھتا ہے کہ کفر اور باطل کا متبادل نہیں ہوا کرتا۔متبادل کا پیشگی تقاضا گویا ایسے ہی ہے کہ تاآنکہ یہ پیش نہ کیا جائے ﴿لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللّٰهَ جَهْرَةً﴾ ’’ہم ایمان لانے کے نہیں یہاں تک کہ تو ہمیں اللہ کو دکھا دے‘‘ دین برحق کو اپنانے کے لئے باطل کو چھوڑ دینا ہی تو باطل کا متبادل ہے۔آپ جو یہ حل دوسروں سے طلب فرما رہے ہیں،وہ تو خود آپ کے پاس ہے۔ وہ دیندار حضرات جو لاجواب کر دینے والے انداز میں جمہوریت کا متبادل طلب فرماتے ہیں خود انہی نے سود اور اس جیسے بیشمار خبائث کا کونسا ’’متبادل‘‘ پیش کر دیا ہے جو انہیں ختم کرنے کے صبح و شام مطالبے کرتے ہیں؟ اسلام سے حل پیش کرنے کا مطالبہ مذاق تو نیا نہیں تشویشناک بات یہ ہے کہ اس جاہلی مطالبے میں اچھے خاصے معقول لوگ بھی شامل ہو جاتے ہیں۔دنیا کے نظام ایک دوسرے سے متبادل ہوں تو ہوا کریں مالک الملک کے دین کو متبادل مان لینے سے زیادہ اور اس کی کیا اہانت ہو گی؟ سو،جہانوں کے رب سے متبادل نہیں طلب کیا جاتا بلکہ پورے ادب کے ساتھ اس سے یہ سوال کیا جاتا ہے کہ جہنم کے عذاب سے بچنے کے لئے ہمارا فرض کیا ہے؟ سارا فرق ’’متبادل‘‘ اور ’’فرض‘‘ دریافت کرنے میں مضمر ہے۔اسلامی متبادل کا مطالبہ تو دین برحق کے ساتھ محض دل لگی ہے،ہاں جو اپنا فرض دریافت کرنے کے لئے اسلام کی چوکھٹ پر آتا ہے اللہ اسے خالی ہاتھ نہیں لوٹاتا۔
Flag Counter