Maktaba Wahhabi

139 - 692
محمد بن کعب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:بیداری اور نیند کی کمی کی بنا پر جسم کی زردی سے ہم پہچان لیتے تھے کہ فلاں شخص قرآن کا قاری ہے۔[1] وہیب بن ورد رحمہ اللہ کہتے ہیں:ایک آدمی کو کہا گیا کہ تم سوتے کیوں نہیں ؟ اس نے جواب دیا کہ قرآن کے عجائب نے میری نیند اڑا دی ہے،پھر ذوالنون کا یہ شعر پڑھا: مَنَعَ الْقُرْآنُ بِوَعْدِہٖ وَ وَعِیدِہٖ مُقِیلَ الْعُیُونِ بِلَیْلِہَا أَنْ تَہْجَعَا فَہِمُوا عَنِ الْمَلِکِ الْکَرِیمِ کَلَامَہٗ فَہْمًا تَذِلُّ لَہُ الرِّقَابُ وَ تَخْضَعَا ’’قرآن کے وعدہ و و عید نے راتوں میں آنکھوں کی نیند ختم کردی ہے۔انھوں نے معزز بادشاہ کے کلام کو سمجھ لیا ہے،تب ہی تو ان کی گردنیں اس کے آگے نیچی اور جھکی ہوئی ہیں۔‘‘[2] باب:4 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ادب ایک مسلمان کا شعوری احساس یہ ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پوری طرح ادب ملحوظ رکھنا فرض اور لازم ہے کیونکہ 1: ہر مومن مرد،عورت پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے صراحتاً اپنے کلام میں نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)کے آداب ملحوظ خاطر رکھنے کو لازم قرار دیا۔ارشادِ الٰہی ہے:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللّٰهِ وَرَسُولِهِ ۖ﴾ ’’اے ایمان والو!اللہ اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)سے آگے مت بڑھو۔‘‘ [3] ارشادِ عالی ہے:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَن تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَۖ﴾اے ایمان والو!اپنی آوازیں نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)کی آواز سے اونچی نہ کرو اور ان کے سامنے ایسے زور سے نہ بولو جیسے تم ایک دوسرے کے سامنے بولا کرتے ہو۔کہیں ایسا نہ ہو کہ تمھارے اعمال ضائع ہو جائیں اور تمھیں پتہ بھی نہ چلے۔‘‘ [4] فرمانِ الٰہی ہے:﴿إِنَّ الَّذِينَ يَغُضُّونَ أَصْوَاتَهُمْ عِندَ رَسُولِ اللّٰهِ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوبَهُمْ لِلتَّقْوَىٰ ۚ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ﴾ ’’بے شک جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی آواز پست رکھتے ہیں،ان کے دل اللہ نے تقویٰ کے لیے
Flag Counter