Maktaba Wahhabi

145 - 692
اخلاق کا برتاؤ کر۔‘‘[1] انھی وجوہات کی بنا پر مسلمان ہر وقت اپنے آپ کو ادب سکھانے،نفس کو پاک کرنے اور اس کی تطہیر کرنے میں لگا رہتا ہے کہ سب سے اہم یہی کام ہے اور ایسے کاموں کی عادت ڈالتا ہے،جو اس کے گناہوں کی میل کو دھو ڈالیں اور ہرقسم کے گندے اور فاسد عقائد سے بچنے کی سعی کرتا رہتا ہے،ناجائز اقوال و افعال سے اجتناب ضروری گردانتا ہے،اس کا دن رات اسی مجاہدئہ نفس میں گزرتا ہے وہ ہر وقت اپنا محاسبہ کرتا رہتا ہے۔نیک کاموں پر ہمیشگی کرنا اور برے کاموں سے خود کو دور رکھنا یہ اس کی پختہ عادت بن جاتی ہے۔وہ اصلاحِ ذات و تادیبِ نفس کے لیے درج ذیل طریقے اپناتا ہے: 1 توبہ: اس سے مراد یہ ہے کہ انسان اللہ کی نافرمانیوں سے فی الفور دور ہو جائے اور پہلے گناہوں پر اظہارِ ندامت کرے اور آئندہ کے لیے یہ پختہ عزم کرے کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور گناہ پھر کبھی نہیں کروں گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ﴾ ’’اے ایمان لانے والو!اللہ کی طرف خالص توبہ(رجوع)کرو،امید ہے وہ تم سے تمھاری برائیاں دور کر دے گا اور تمھیں باغات میں،جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں،داخل کرے گا۔‘‘ [2] نیز ارشاد فرمایا:﴿وَتُوبُوا إِلَى اللّٰهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾ ’’اور اے ایمان والو!سب اللہ کی طرف توبہ(رجوع)کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔‘‘ [3] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’یَاأَ یُّہَا النَّاسُ!تُوبُوا إِلَی اللّٰہِ فَإِنِّي أَتُوبُ إِلَی اللّٰہِ فِي الْیَوْمِ مِائَۃَ مَرَّۃٍ‘ ’’اے لوگو!اللہ کی طرف توبہ(رجوع)کرو۔میں بھی دن میں اللہ تعالیٰ کی طرف سو بار توبہ(رجوع)کرتا ہوں۔‘‘ [4] نیز فرمایا:’مَنْ تَابَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَّغْرِبِہَا تَابَ اللّٰہُ عَلَیْہِ‘ ’’جس نے سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے توبہ کر لی،اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لیں گے۔‘‘ [5] مزید فرمایا:((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَبْسُطُ یَدَہُ بِاللَّیْلِ لِیَتُوبَ مُسِيئُ النَّہَارِ،وَ یَبْسُطُ یَدَہُ بِالنَّہَارِ لِیَتُوبَ مُسِيئُ اللَّیْلَ،حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَّغْرِبِہَا))
Flag Counter