Maktaba Wahhabi

146 - 692
’’بے شک اللہ عزوجل رات کو اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ دن میں گناہ کرنے والا توبہ کر لے اور دن کو ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ رات کو گناہ کرنے والا توبہ کر لے حتی کہ سورج مغرب سے طلوع ہوجائے۔‘‘[1] اور فرمایا:((لَلّٰہُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَۃِ عَبْدِہِ الْمُؤْمِنِ مِنْ رَّجُلٍ فِي أَرْضٍ دَوِیَّۃٍ مَہْلَکَۃٍ،مَعَہُ رَاحِلَتُہُ عَلَیْہَا طَعَامُہُ وَ شَرَابُہُ فَنَامَ فَاسْتَیْقَظَ وَ قَدْ ذَہَبَتْ،فَطَلَبَہَا حَتّٰی أَدْرَکَہُ الْعَطَشُ،ثُمَّ قَالَ:أَرْجِعُ إِلٰی مَکَانِيَ الَّذِي کُنْتُ فِیہِ فَأَنَامُ حَتّٰی أَمُوتَ،فَوَضَعَ رَأْسَہُ عَلٰی سَاعِدِہِ لِیَمُوتَ فَاسْتَیْقَظَ وَ عِنْدَہُ رَاحِلَتُہُ وَ عَلَیْہَا زَادُہُ وَ طَعَامُہُ وَ شَرَابُہُ،فَاللّٰہُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَۃِ الْعَبْدِ الْمُؤْمِنِ مِنْ ہٰذَا بِرَاحِلَتِہِ وَ زَادِہِ)) ’’یقینا اللہ اپنے مومن بندے کی توبہ پر اس آدمی سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو مہلک ویرانے میں ہو،اس کے ساتھ اس کی سواری ہو جس پر اس کے کھانے،پینے کی چیزیں ہوں اور پھر وہ سو جائے،بیدار ہو کر دیکھے تو اس کی سواری غائب ہو،پھر اسے تلاش کرتے کرتے پیاس لگ جائے۔آخر کار(دل میں)کہے کہ اسی جگہ جا کر سوجاتا ہوں حتیٰ کہ میری موت واقع ہو جائے۔پھر وہ مرنے کے لیے کلائی پر سر رکھ کر لیٹ جائے جب بیدار ہوتا ہے تو اچانک دیکھتا ہے کہ اس کی سواری اس کے سامنے موجود ہے جس پراس کا زادِ راہ،طعام و مشروب لدا ہوا ہے۔اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پر اس آدمی سے بڑھ کر خوش ہوتا ہے جو(گم ہونے کے بعد)اپنی سواری،اور زادِ راہ کو دیکھ کر خوش ہوتا ہے۔‘‘ [2] اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کو طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ اور دیگر لوگوں نے ان کی توبہ قبول ہونے پر مبارکباد دی تھی۔[3] 2 مراقبہ: مسلمان اپنی زندگی کے لمحات میں اللہ عزوجل کو پیشِ نظر رکھتا ہے اور یقین کرتا ہے کہ وہ اس کے ہر عمل سے آگاہ ہے،اوراس کے خفیہ گوشوں پر بھی اس کی نظر ہے اور وہ اس کی ہر حرکت کو دیکھ رہا ہے۔اس طرح اسے اللہ عزوجل کے جلال و کمال میں استغراق کی کیفیت حاصل ہوتی ہے،پھر اس کی یاد میں اسے اطمینان حاصل ہوتا ہے،اس کی اطاعت و فرماں برداری میں وہ فرحت و سرور محسوس کرتا ہے،اس کے قرب و جوارمیں رہنا اسے پسند آتا ہے اور وہ اسی کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور اغیار سے منہ موڑ لیتا ہے۔اللہ تعالیٰ کے مندرجہ ذیل فرمان میں مذکور ’’اپنے چہرے کو اللہ کے حوالے کرنے‘‘ کا یہی مطلب ہے:﴿وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلّٰهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ﴾’’اور اس سے بہتر دین کس کا ہے جو اپنا چہرہ اللہ کے سپرد کرتا ہے اس حال میں کہ وہ نیکی کرنے والا ہے؟‘‘ [4]
Flag Counter