Maktaba Wahhabi

158 - 692
’’سنو!تمھارے لیے تمھاری بیویوں پر حقوق ہیں اور تمھاری عورتوں کے تم پر حقوق ہیں۔‘‘ [1] ان میں بعض حقوق تو دونوں کے درمیان مشترک اور برابر ہیں جبکہ بعض حقوق ہر ایک کے لیے علیحدہ علیحدہ ہیں۔مشترک حقوق درج ذیل ہیں: 1. امانت: دونوں ایک دوسرے کے امین ہوتے ہیں۔زندگی کے ہر موڑ پر کوئی بھی دوسرے سے خیانت نہ کرے۔خاوند،بیوی دو شریک کاروبارساتھیوں کی طرح ہوتے ہیں،ان میں معمولی چیز ہویا زیادہ۔امانت،خیرخواہی،سچائی اور اخلاص کا پایا جانا ضروری ہے۔ 2.محبت اور رحم کا جذبہ: یہ جذبہ دونوں میں اتنا ہونا چاہیے کہ دکھ سکھ میں ساری زندگی ایک دوسرے کے کام آئیں اور خالص محبت و شفقت کا اظہار کرتے رہیں تاکہ اس ارشادِ حق تعالیٰ کا مصداق بنیں:﴿وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً﴾ ’’اور اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمھارے لیے تمھاری جانوں سے(تمھاری)بیویاں پیدا کر دیں تاکہ تم ان کی طرف(مائل ہو کر)سکون حاصل کرو،اور اس نے تمھارے درمیان محبت و شفقت پیدا کر دی۔‘‘ [2] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی بھی تعمیل ہو جائے: ’مَنْ لَّا یَرْحَمُ لَا یُرْحَمُ‘ ’’جو رحم نہیں کرتا،اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔‘‘ [3] 3.باہمی اعتماد: دونوں میں اس انداز کا باہمی اعتماد ہونا ضروری ہے کہ ایک دوسرے پر کلی بھروسا کریں۔خیرخواہی،سچائی اور اخلاص میں ایک دوسرے پر شک نہ کریں۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے:﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾’’ایمان والے ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔‘‘ [4] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:’لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبَّ لِأَخِیہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہٖ‘ ’’تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ وہ اپنے بھائی کے لیے وہ کچھ پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘ [5]
Flag Counter