Maktaba Wahhabi

211 - 692
دونوں باتیں قابلِ مذمت ہیں۔ 6: جب کسی کے پاس مہمان بن کر جائے تو وہاں تین دن سے زیادہ نہ رہے۔اِلاّ یہ کہ میز بان مجبور کرے اور واپسی پر اس سے اجازت طلب کرے۔ 7: مہمان کی روانگی کے وقت میزبان گھر کے باہر تک اس کے ساتھ جائے کہ یہ سلف صالحین رحمۃ اللہ علیہم کا طرزِ عمل ہے اور شرعاً مہمان کی توقیر میں داخل ہے۔ 8: مہمان خوش ہو کر واپس جائے،چاہے اس کی خدمت میں کوئی کمی رہ گئی ہو،اس لیے کہ یہ بات خوش خلقی میں داخل ہے،جس پر روزہ و قیام کا ثواب ملتا ہے۔ 9: مسلمان کے پاس تین بستر ہونے چاہئیں: ایک اپنے لیے دوسرا بیوی کے لیے اور تیسرا مہمان کے لیے اور ان سے زائدممنوع ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’فِرَاشٌ لِّلرَّجُلِ وَفِرَاشٌ لِّامْرَأَتِہِ وَالثَّالِثُ لِلضَّیْفِ،وَالرَّابِعُ لِلشَّیْطَانِ‘ ’’ایک بستر مرد کے لیے،دوسرا اس کی بیوی کے لیے،تیسرا مہمان کے لیے اور چوتھا شیطان کے لیے ہوتا ہے۔‘‘[1] باب:11 سفر کے آداب سفر ایک ایسی ضرورت ہے جس سے کسی کو بھی مفر نہیں،حج،عمرہ،جنگ،طلبِ علم،تجارت،دوستوں اور قرابت داروں کی ملاقات کے لیے سفر یا تو فرض ہے یا واجب۔[2] اسی لیے شارع نے سفر کے احکام و آداب بیان کرنے کا خاص طور پر اہتمام کیا ہے،چنانچہ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ احکامِ سفر کی آگاہی حاصل کرے اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کرے۔ احکامِ سفر: 1: چار رکعت والی نماز دو رکعت رہ جاتی ہے،البتہ نمازِ مغرب تین رکعت ہی پڑھے گا اسی طرح نمازِ فجر بھی کم نہیں ہوگی۔مسافر اپنا شہر چھوڑنے سے لیکر گھر واپس آنے تک قصر(نماز کم کرکے پڑھنا)کرے گا۔اِلَّا یہ کہ وہ
Flag Counter