Maktaba Wahhabi

260 - 692
’’بیچنے اور خریدنے والے جب تک جدا نہ ہوں انھیں(بیع ختم کرنے کا)اختیار ہے۔اگر دونوں سچ کہیں گے اور بات واضح کریں گے تو ان کی بیع(سودے)میں برکت ہو گی اور اگر کوئی بات چھپاتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں تو ان کی بیع کی برکت مٹا دی جاتی ہے۔‘‘[1] 3: سچائی سے شہداء کا مقام حاصل ہوتا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد عالی ہے:((مَنْ سَأَلَ اللّٰہَ الشَّھَادَۃَ بِصِدْقٍ بَلَّغَہُ اللّٰہُ مَنَازِلَ الشُّھَدَائِ،وَإِنْ مَّاتَ عَلٰی فِرَاشِہِ)) ’’جو اللہ سے صدق دل سے شہادت کا سوال کرے،اللہ سبحانہ وتعالیٰ اسے شہداء کا مقام عطا کر دیتا ہے،چاہے اسے اپنے بسترپر ہی موت آئے۔‘‘[2] 4: ناپسندیدہ امور سے نجات ملتی ہے۔بیان کیا جاتا ہے کہ ایک شخص دشمن سے ڈر کر ایک صالح آدمی سے پناہ کا طلبگار ہوا اور کہا:مجھے میرا پیچھا کرنے والے سے چھپا دیجیے،چنانچہ اس نیک شخص نے اسے ایک جگہ سونے کو کہا اور اس پر کھجور کے پتوں کا گٹھا ڈال دیا،جب تلاش کرنے والے آئے اور مفرور شخص کا پوچھا تو نیک آدمی نے کہا:ان پتوں کے نیچے ہے۔انھوں نے اسے مذاق سمجھا اور چھوڑ کر چلے گئے اور اس طرح اس نیک آدمی کے سچ بولنے کی برکت سے اس شخص نے نجات پائی۔ سچائی کن باتوں میں نمایاں ہو سکتی ہے؟: 1: بات میں۔اس طرح کہ مسلمان حق اور صدق کے بغیر کوئی بات نہیں کرتا،اگر کسی خبر کی اطلاع دیتا ہے تو حقیقت اور نفس الامر کے خلاف کوئی بات نہیں کہتا،اس لیے کہ جھوٹ بولنا تو نفاق کی نشانی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:((آیَۃُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ:إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ،وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ،وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ)) ’’منافق کی تین نشانیاں ہیں،بات کہے تو جھوٹ بولے،وعدہ کرے تو اس کی خلاف ورزی کرے اور امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔‘‘[3] 2: لین دین میں مسلمان سچائی کو مد نظر رکھتا ہے،خیانت اور دھوکا نہیں کرتا اور کسی بھی حال میں جھوٹ اور دھوکے کا مرتکب نہیں ہوتا۔ 3: مسلمان کا عزم و ارادہ سچا ہوتا ہے،جو کام کرنا چاہے بلا تردد صدق دل سے کرتا ہے،کسی(دوسری)چیز کی طرف
Flag Counter