Maktaba Wahhabi

276 - 692
النِّفَاقِ حَتّٰی یَدَعَھَا:إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ،وَإذَا حَدَّثَ کَذَبَ،وَإِذَا عَاھَدَ غَدَرَ،وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ‘ ’’جس میں چار صفات ہوں،وہ خالص منافق ہے اور جس میں ایک خصلت ہو اس میں نفاق کی ایک صفت ہے،اِلاَّ یہ کہ وہ اسے ترک کر دے(وہ یہ ہیں)جب امین سمجھا جائے تو خیانت کرے،بات کرے تو جھوٹ بولے،معاہدہ کرے تو دھوکا دے اور لڑے تو گالی دے۔‘‘[1] ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غلے کے ڈھیر کے پاس سے گزرے اور اس میں ہاتھ داخل کیا تو آپ کی انگلیاں تر ہوگئیں پوچھا:’’اے غلے والے!یہ کیا ہے؟‘‘صاحب طعام نے کہا:’’رات بارش ہو گئی تھی۔(اس لیے تری موجود ہے) آپ نے فرمایا:((أَفَلَا جَعَلْتَہُ فَوْقَ الطَّعَامِ کَيْ یَرَاہُ النَّاسُ،مَنْ غَشَّ فَلَیْسَ مِنِّي)) ’’گیلی جنس کو اوپر کیوں نہ کر دیا تاکہ لوگ اسے دیکھ سکیں ؟ جس نے دھوکا دیا وہ مجھ سے نہیں ہے۔‘‘[2] ریا کاری: ریا کاری،یعنی دکھاوا،نفاق اور شرک ہے اور مسلمان موحد ومومن ہونے کی وجہ سے کوئی کام دکھاوے کے طور پر نہیں کرتا،اس لیے کہ ایمان و توحید،ریا اور نفاق کے منافی ہیں۔اس مذموم صفت کی برائی اور نفرت کی وجہ اس سے بڑھ کر کیا ہو گی کہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس صفت کو ناپسند کرتے ہیں اور اس پر ناراض ہوتے ہیں۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ریا کرنے والوں کو عذاب وسزا کی وعید سنائی ہے۔ارشاد ہے: ﴿فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ﴿٤﴾الَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ﴿٥﴾الَّذِينَ هُمْ يُرَاءُونَ﴿٦﴾وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ﴾ ’’ایسے نمازیوں کے لیے خرابی ہے جو اپنی نماز سے غفلت کرتے ہیں،جو ریا کرتے ہیں اور برتنے کی عام چیز کا(عاریتًا دینے سے)انکار کر دیتے ہیں۔‘‘[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ جل شانہ کا یہ فرمان عالی شان بیان کیا ہے:((أَنَا أَغْنَی الشُّرَکَائِ عَنِ الشِّرْکِ،مَنْ عَمِلَ عَمَلًا أَشْرَکَ فِیہِ مَعِيَ غَیْرِي تَرَکْتُہُ وَشِرْکَہُ)) ’’میں شرک سے سب سے زیادہ بے نیاز ہوں جس نے ایسا عمل کیا کہ اس میں میرے ساتھ کسی غیر کو شریک کیا تو میں ایسے شخص کو اوراس کے شرک کو چھوڑتا ہوں۔‘‘[4] اور فرمایا:((مَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللّٰہُ بِہِ،وَمَنْ رَّائٰ ی رَائَ ی اللّٰہُ بِہِ))’’جو لوگوں کو دکھلاوے کے لیے عمل کرے،اللہ تعالیٰ اسے دکھلادے گا اور جو شہرت کے لیے کام کرے اللہ تعالیٰ
Flag Counter