Maktaba Wahhabi

285 - 692
اعمال میں اللہ کی رضا حاصل کرنے کا جذبہ ضروری ہے۔ کن چیزوں سے طہارت حاصل ہوتی ہے؟: طہارت درج ذیل دو چیزوں سے حاصل ہوتی ہے: سادہ پانی سے: جس میں پاک یا پلید چیزوں میں سے کوئی چیز نہ ملی ہو،جیسے بارش،کنویں،چشمے،وادی،ندی،نالوں دریاؤں کا پانی،پگھلنے والی برف اور سمندری پانی۔قرآن پاک میں ہے:﴿وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً طَهُورًا﴾’’اور ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی اتارا ہے۔‘‘[1] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((إِنَّ الْمَائَ طَاھِرٌ إِلَّا أَنْ تَغَیَّرَ رِیحُہُ أَوْطَعْمُہُ أَوْ لَوْنُہُ بِنَجَاسَۃٍ تَحْدُثُ فِیھَا)) ’’بے شک پانی پاک کرنے والا ہے،اِ لاَّ یہ کہ اس کی بو،ذائقہ اور رنگ پلید چیز اس میں گرنے سے بدل جائے۔‘‘[2] 2. پاک زمین سے: جس میں ریت،مٹی،پتھر اور شور سب ہی داخل ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((جُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَّطَھُورًا)) ’’زمین میرے لیے سجدہ گاہ اور پاک کرنے والی بنائی گئی ہے۔‘‘[3] البتہ یہ اس وقت وضو کے قائم مقام ہوگی جب پانی میسر نہ ہو یا اس کے استعمال سے بیماری یا کوئی اور چیز مانع ہو۔فرمان ربانی ہے: ﴿فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا﴾’’پانی نہ پاؤ تو پاک سطح زمین سے تیمم کر لو۔‘‘[4] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’إِنَّ الصَّعِیدَ الطَّیِّبَ طَھُورُ الْمُسْلِمِ،وَإِنْ لَّمْ یَجِدِ الْمَائَ عَشْرَ سِنِینَ،فَإِذَا وَجَدَ الْمَائَ فَلْیُمِسَّہُ بَشَرَتَہُ فَإِنَّ ذٰلِکَ خَیْرٌ‘ ’’پاک سطح زمین مسلمان کے لیے وضو ہے،چاہے دس سال اسے پانی نہ ملے،جب پانی حاصل ہو جائے تو اپنے جسم کو اس سے صاف کرے کیونکہ یہ بہتر ہے۔‘‘[5] نیز عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سخت ٹھنڈی رات میں جنبی ہوگئے اور نہانے کی صورت میں انھیں جان جانے کا اندیشہ ہوا تو تیمم کر لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے درست قرار دیا۔[6]
Flag Counter