Maktaba Wahhabi

294 - 692
’عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ‘ دعا پڑھتا ہے،اس کے لیے بہشت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں،جس سے چاہے گا داخل ہو گا۔‘‘[1] ٭ وضو میں ناپسندیدہ امور: 1: پلید جگہ پر بیٹھ کر وضو کرنا،اس لیے کہ ہو سکتا ہے کہ پلید چھینٹے وضو کرنے والے پر پڑ جائیں۔ 2: تین بار سے زیادہ دھونا۔حدیث مبارک میں ہے: ((فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ثَلَاثًا ثَلَاثًا،فَقَالَ:مَنْ زَادَ فَقَدْ أَسَائَ وَظَلَمَ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین تین بار وضو کیا(اعضائے وضو کو دھویا)پھر فرمایا:’’جو(اس سے)زیادہ کرتا ہے اس نے برا کیا اور ظلم کیا۔‘‘[2] 3: پانی ضائع کرنا۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ’’مد‘‘(ایک مد کا وزن 525گرام ہے)پانی کے ساتھ وضو کر لیتے تھے۔خیال رہے کہ اسراف ہر چیز میں ممنوع ہے۔ 4: وضو کے ایک یا زیادہ مسنون اعمال کو ترک کر دینا۔اس لیے کہ اس سے متوقع ثواب فوت ہونے کا امکان ہے،جبکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ 5: عورت کے وضو سے بچا ہوا پانی استعمال کرنا بھی ناپسندیدہ فعل ہے۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کی طہارت سے بچے ہوئے پانی کے استعمال سے منع فرمایا ہے۔[3] وضو کا طریقہ: وضو کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو پانی کا برتن دائیں طرف رکھے اور بسم اللہ پڑھ کر وضو شروع کرے،وضو کی نیت کے ساتھ پانی دونوں ہتھیلیوں پر ڈالے اور انھیں تین بار دھوئے،پھر تین بار کلی کرے،پھر تین بار ناک میں پانی چڑھائے اور اسے صاف کرے،پھر چہرہ سر کے بالوں سے شروع کر کے داڑھی کے اختتام تک لمبائی میں اورچوڑائی میں ایک کان سے دوسرے کان تک دھوئے،تین بار ایسا کرے،پھر دایاں ہاتھ کہنی سمیت تین بار دھوئے اور
Flag Counter