Maktaba Wahhabi

297 - 692
3: میت کو غسل دینے والا یا جنازہ اٹھانے والا شخص بھی وضو کر لے تو بہتر ہے۔حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے: ((مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَلْیَغْتَسِلْ،وَمَنْ حَمَلَہُ فَلْیَتَوَضَّأْ))’’جو میت کو غسل دے وہ نہائے اور جو اٹھائے وہ وضو کرے۔‘‘[1] باب:4 غسل کا بیان غسل کی مشروعیت اور اس کے موجبات: ٭غسل کی مشروعیت: غسل کا مشروع ہونا کتاب وسنت سے ثابت ہے۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا﴾’’اور اگر تم جنبی ہو جاؤ تو غسل کرلو۔‘‘[2] اور فرمایا:﴿وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّىٰ تَغْتَسِلُوا﴾’’اور جنابت کی حالت میں بھی(نماز کے قریب نہ جاؤ)حتیٰ کہ تم غسل کرلو مگر یہ کہ راہ چلتے مسافر ہو۔‘‘[3] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:((إذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ)) ’’جب(مرد کی)شرم گاہ(عورت کی)شرم گاہ میں تجاوز کرے تو غسل واجب ہو گیا۔‘‘[4] ٭غسل کو واجب کرنے والے امور: 1: جنابت سے غسل واجب ہو جاتا ہے،یعنی جب مرد عورت سے جماع کرے(دخول کرے)،خواہ منی کا انزال ہو یا نہ ہو،غسل لازم ہو جاتا ہے اور اگر نیند میں ہے تو منی کے خارج ہونے سے ہی غسل ضروری ہوگا،محض خواب سے نہیں۔مرد اور عورت اس حکم میں برابر ہیں۔قرآن پاک میں ارشاد ہے:﴿وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا﴾ ’’اور اگر تم جنبی ہو تو خوب پاک ہو جاؤ(غسل کرلو)۔‘‘ [5] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:((إِذَا الْتَقَی الْخِتَانَانِ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ))’’جب دونوں شرم گاہیں آپس میں مل جائیں تو غسل واجب ہوگیا۔‘‘[6]
Flag Counter