Maktaba Wahhabi

306 - 692
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’لَوْ کَانَ الدِّینُ بِالرَّأْيِ لَکَانَ أَسْفَلُ الْخُفِّ أَوْلٰی بِالْمَسْحِ مِنْ أَعْلَاہُ‘ ’’اگر دین رائے کی بنیاد پر ہوتا تو موزے کے نچلے حصہ کا مسح اوپر کے مسح سے بہتر ہوتا۔‘‘[1] باب:7 حیض ونفاس کا بیان حیض و نفاس کی تعریف اور ان کے احکام: ٭حیض: حیض اس خون کو کہتے ہیں جو بالغہ عورت کے رحم سے بغیر بیماری کے معلوم اور محدود اوقات میں نکلتا ہے۔اس کا کم سے کم وقت،ایک دن اور ایک رات ہے اور زیادہ سے زیادہ پندرہ دن۔اور عام طور پر یہ چھ یا سات دن آتا رہتا ہے۔[2] طہر(حیض کے علاوہ باقی دنوں)کی کم از کم مدت،تیرہ یا پندرہ دن ہے اور زیادہ کی کوئی حد نہیں۔عام طور پر طہر تیئیس یا چوبیس دن رہتا ہے۔اس بارے میں عورتوں کی تین اقسام ہیں: پہلی بار حیض والی عورت۔دوسری وہ عورت جس کے ہاں حیض کی ایک عادت معلوم ہے۔تیسری استحاضہ والی عورت۔ہر ایک کے الگ الگ احکام ہیں۔ جسے پہلی بار حیض آیا ہے وہ خون دیکھتے ہی نماز،روزہ اور جنسی ملاپ ترک کر دے اور ایام طہر(پاکیزگی کے دنوں)کا انتظار کرے۔ایک دن رات کے بعد پاک ہو جائے یا پندرہ دن کے بعد تو اس کے بعد نہائے اور نماز پڑھے،اگر پندرہ دن کے بعد بھی خون جاری رہے تو وہ ’’مستحاضہ‘‘ سمجھی جائے گی اور ’’استحاضہ‘‘ کے احکام کی پابندی کرے گی۔ اگر پندرہ دنوں کے دوران اسے ایک دو دن خون آتا ہے اور پھر منقطع ہو جاتا ہے تو ’’طہر‘‘ کے دنوں میں نہا کر نماز پڑھے گی اور ’’ایام حیض‘‘ میں رک جائے گی۔ اور جس کے ہاں حیض کی ایک عادت معلوم ہے کہ ہر مہینہ میں مقررہ ایام میں اسے ماہواری آتی ہے تو وہ ایام عادت میں نماز،روزہ اور جنسی ملاپ ترک کر دے گی۔ایام عادت کے بعد اگر خون کا پیلا یا گدلا رنگ دیکھے تو اس کی پروانہ کرے۔حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ((کُنَّا لَا نَعُدُّ الْکُدْرَۃَ وَالصُّفْرَۃَ شَیْئًا))’’ہم(آغاز طہر کے بعد)پیلے یا مٹیالے رنگ کی کچھ پروا نہیں کرتی تھیں ‘‘۔(اسے حیض شمار نہیں کرتی تھیں)[3]
Flag Counter