Maktaba Wahhabi

308 - 692
ہے تو وضو کر اور نماز پڑھ،اس لیے کہ یہ ایک رگ(استحاضہ)کا خون ہے۔‘‘[1] یہ حدیث غیر معتادہ(جو عادت والی نہ ہو یا جسے عادت بھول گئی ہو)کے مسئلہ کی وضاحت کرتی ہے۔ 3: حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ((کُنْتُ أُسْتَحَاضُ حَیْضَۃً کَثِیرَۃٌ شَدِیدَۃً فَأَتَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَسْتَفْتِیہِ وَأُخْبِرُہُ:،فَقَالَ:إِنَّمَا ھِيَ رَکْضَۃٌ مِّنَ الشَّیْطَانِ فَتَحَیَّضِي سِتَّۃَ أَیَّامٍ أَوْ سَبْعَۃَ أَیَّامٍ فِي عِلْمِ اللّٰہِ،ثُمَّ اغْتَسِلِي،فَإِذَا رَأَیْتِ أَنَّکِ قَدْ طَھُرْتِ اسْتَنْقَأْتِ فَصَلِّي أَرْبَعًا وَّعِشْرِینَ لَیْلَۃً أَوْ ثَلَاثًا وَّعِشْرِینَ لَیْلَۃً وَّأَیَّامَھَا،وَصُومِي وَصَلِّي،فَإِنَّ ذٰلِکَ یُجْزِئُکِ،وَکَذٰلِکِ فَافْعَلِي کَمَا تَحِیضُ النِّسَائُ)) ’’میں سخت ’’استحاضہ‘‘ میں مبتلا تھی تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے اس بارے میں دریافت کیا کہ کیا کروں ؟‘‘ آپ نے فرمایا:’’یہ شیطان کی طرف سے دھکا ہے،چھ دن یا سات دن حیض کے شمار کر،پھر نہا لے،جب صاف ہو جائے تو چوبیس یا تیئیس دن نماز پڑھ اور روزے رکھ،یہی تجھے کافی ہے اور ہر ماہ اسی طرح کرتی رہ،جس طرح کہ عام عورتیں ایام ماہواری گزارتی ہیں۔‘‘[2] یہ حدیث ان عورتوں کے لیے ہے جن کی نہ کوئی عادت مقرر ہو اور نہ ہی وہ حیض اور غیر حیض کا امتیاز کر سکتی ہوں۔ ٭نفاس: نفاس وہ خون ہے جو بچے کی ولادت کے بعد عورت کی شرم گاہ سے خارج ہوتا ہے۔اس کے کم سے کم کی کوئی حد نہیں،جب بھی عورت پاک صاف ہو جائے تو نہا کر نماز پڑھنی شروع کر دے۔ہاں چالیس روز سے قبل اس سے وطی(جماع کرنا)مناسب نہیں ہے،اس لیے کہ اس سے ایذا اور تکلیف لاحق ہونے کا اندیشہ ہے،نفاس کی اکثر مدت چالیس دن ہے،اس لیے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:((کَانَتِ النُّفَسَائُ تَجْلِسُ عَلٰی عَھْدِ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَرْبَعِینَ یَوْمًا)) ’’نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں نفاس والی عورتیں چالیس دن انتظار کرتی تھیں۔‘‘[3] وہ اس طرح کرے گی کہ چالیس دن گزرنے کے بعد نہائے،نماز پڑھے اور روزے رکھے،چاہے پاک صاف
Flag Counter