Maktaba Wahhabi

309 - 692
ہوئی ہے یا خون آرہا ہے۔ہاں اگر اسے خون آرہا ہے تو مستحاضہ کی طرح اس کے احکام ہوں گے۔بعض علماء کی رائے یہ ہے کہ نفاس والی عورت پچاس دن یا ساٹھ دن انتظارکرے۔مگر شرعی طور پر احتیاط اسی میں ہے کہ وہ چالیس دن ہی نفاس کے شمار کرے۔ طہر کی پہچان: ’’طہر‘‘ کی پہچان دو طرح سے ہو سکتی ہے۔اَولاً:عورت کو خالص سفید پانی آنا شروع ہو جائے۔ثانیاً:بالکل خشک ہو جائے۔روئی کا ٹکڑا اندر لے جائے اور باہر نکالے،اگر بالکل خشک ہے تو ’’طہر‘‘ کی نشانی ہے،سونے سے پہلے اور بعد ازاں اسی طرح کرے تاکہ معلوم ہو وہ حیض و نفاس سے پاک وصاف ہے یا نہیں۔ دورانِ حیض ونفاس ممنوع اور جائز امور: ٭حیض و نفاس کے ایام میں ممنوع اعمال: 1: حیض ونفاس والی عورت سے مجامعت کرنا منع ہے۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ﴾’’اور اُن کے پاک ہونے تک ان کے قریب نہ جاؤ۔‘‘[1] 2: نماز اور روزہ بھی ممنوع ہے،البتہ پاک ہونے کے بعد روزے کی قضا دے گی،جبکہ نماز کی قضا نہیں ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’أَلَیْسَ إِذَا حَاضَتِ(الْمَرْأَۃُ)لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ‘ ’’کیا ایسا نہیں کہ جب عورت حیض والی ہوتی ہے تو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے۔‘‘[2] اور عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہمیں روزے کی قضا کا حکم دیا جاتا تھا اور نماز کی قضا کا نہیں۔‘‘ [3] 3: مسجد میں داخل نہیں ہو سکتی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’لَا أُحِلُّ الْمَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَّلَا جُنُبٍ‘ ’’میں مسجد کو حیض والی عورت اور جنبی کے لیے حلال نہیں کرتا۔‘‘[4] 4: قرآن کی قراء ت بھی نہ کرے۔حدیث میں ہے:((لَا تَقْرَإِ الْحَائِضُ وَلَا الْجُنُبُ شَیْئًا مِّنَ الْقُرْآنِ))’’جنبی مرد اور حیض والی عورت قرآن پاک نہ پڑھیں۔‘‘[5]
Flag Counter