Maktaba Wahhabi

310 - 692
5: حیض کی حالت میں عورت کو طلاق دینا جائز نہیں بلکہ طہر کا انتظار کیا جائے اور طہر بھی وہ جس میں جماع نہ کیا ہو۔حدیث میں ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں رجوع کرنے کا حکم دیا اور فرمایا:’’اسے ماہواری سے پاک ہونے تک اپنے پاس رکھ اور طہر میں جماع کرنے سے پہلے طلاق دے۔‘‘[1] ٭حیض ونفاس میں جائز کام: 1: مجامعت کے سوا عورت کے ساتھ ہر انداز میں اٹھنا بیٹھنا اور بوس وکنار کرنا جائز ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’اِصْنَعُوا کُلَّ شَيْئٍ إِلَّا النِّکَاحَ‘ ’’جماع کے سوا سب کام کر سکتے ہو۔‘‘[2] 2: اللہ کا ذکر بھی کر سکتی ہے،اس لیے کہ اس کی شارع کی طرف سے کوئی ممانعت وارد نہیں ہوئی۔ 3: بیت اللہ کے طواف کے سوا حج اور عمرہ کے سب اعمال،مَثلاً:احرام،وقوف عرفہ وغیرہ کرے گی۔طہر اور غسل کے بعد بیت اللہ کا طواف بھی کرے گی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرمایا:((اِفْعَلِي کَمَا یَفْعَلُ الْحَاجُّ غَیْرَ أَنْ لَّا تَطُوفِي بِالْبَیتِ حَتّٰی تَطْھُرِي)) ’’وہ تمام افعال کر جو حاجی کرتے ہیں،البتہ پاک وصاف ہونے تک طواف نہ کرنا۔‘‘[3] 4: حیض و نفاس والی عورت کے ساتھ کھانا پینا جائز ہے۔عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:’’میں حیض کی حالت میں ہوتی اور پانی پیتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی جگہ منہ لگا کر پیتے جس جگہ میں نے منہ لگایا ہوتا۔‘‘[4] اور عبد اللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حائضہ بیوی کے ساتھ مل کر کھانا کھانے کی اجازت طلب کی تو آپ نے اجازت مرحمت فرمائی۔‘‘[5] باب:8 نماز کا بیان نماز کا حکم،حکمت اور فضیلت: ٭نماز کا حکم: اللہ جل مجدہ کی طرف سے ہر مومن پر نماز فرض ہے۔قرآن پاک
Flag Counter