Maktaba Wahhabi

342 - 692
بائیں طرف سے۔‘‘[1] 17: صفیں برابر کرنا:امام اور مقتدی صفوں کی درستی اور انھیں سیدھا رکھنے کا خصوصی اہتمام کریں،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف توجہ کر کے فرمایا کرتے تھے: ’تَرَاصُّوا وَاعْتَدِلُوا‘ ’’ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اور سیدھے کھڑے ہوا کرو۔‘‘[2] اور فرمایا:’سَوُّوا صُفُوفَکُمْ فَإِنَّ تَسْوِیَۃَ الصَّفِّ مِنْ تَمَامِ الصَّلَاۃِ‘ ’’اپنی صفیں سیدھی کرو،صف کی درستی نماز کی تکمیل سے ہے۔‘‘[3] اور ارشاد ہے:’لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَکُمْ أَوْ لَیُخَالِفَنَّ اللّٰہُ بَیْنَ وُجُوھِکُمْ‘ ’’تم اپنی صفیں سیدھی کرو گے یا پھراللہ تمھارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔‘‘[4] مزید فرمایا:’مَا مِنْ خَطْوَۃٍ أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ مِنْ خَطْوَۃٍ یَّمْشِیھَا یَصِلُ بِھَا صَفًّا‘ ’’صف میں خالی جگہ پر کرنے کے لیے آدمی جو قدم بڑھاتا ہے،اس سے بڑھ کر کوئی قدم اللہ کا پسندیدہ نہیں۔‘‘[5] ٭مسبوق کا حکم: 1: مسبوق کسے کہتے ہیں ؟ وہ شخص جسے جماعت کی پوری نماز نہ مل سکے بلکہ بعد میں آکر نماز میں مل جائے،اسے مسبوق کہتے ہیں۔مسبوق کا ہر صورت میں امام کے ساتھ مل جانا ضروری ہے:نماز پڑھنے والا جب مسجد میں آتا ہے اور امام کو رکوع،سجدہ،جلسہ یا قیام جس کسی بھی حالت میں پاتا ہے تو اس پر فورًا اس کے ساتھ شامل ہونا ضروری ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’إِذَا أَتٰی أَحََدُکُمُ الصَّلَاۃَ وَالإِْمَامُ عَلٰی حَالٍ فَلْیَصْنَعْ کَمَا یَصْنَعُ الإِْمَامُ‘ ’’جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے آئے تو وہ امام کی پیروی کرے،خواہ امام جس حالت میں بھی ہو۔‘‘[6] جمہور علماء کا اس پر عمل ہے کیونکہ دیگر روایات بھی اس کی تائید کرتی ہیں۔ 2: کیا رکوع کے پالینے سے رکعت پوری ہوجاتی ہے؟ علماء کی ایک جماعت کہتی ہے کہ اگر مقتدی امام کو رکوع میں
Flag Counter