Maktaba Wahhabi

350 - 692
2قصر کا حکم: شریعت میں ’’قصر‘‘ کے بارے میں اللہ عزوجل کا یہ حکم وارد ہے: ﴿وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ﴾ ’’اور جب تم سفر میں جارہے ہو تو تم پر نماز قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔‘‘[1] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((صَدَقَۃٌ تَصَدَّقَ اللّٰہُ بِھَا عَلَیْکُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَہُ)) ’’یہ تم پر اللہ کی ایک خیرات ہے،تم اس کی خیرات قبول کرو۔‘‘[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے جب بھی سفر کیا تو نماز میں قصر کیا،اس سے اس کا سنت مؤکدہ ہونا ثابت ہوتا ہے۔ 3مسافت کی مقدار جس میں قصر کرنا مسنون ہے: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحت کے ساتھ قصر کی کوئی مسافت متعین نہیں کی۔تاہم جمہور صحابہ رضی اللہ عنہم تابعین اور ائمۂ کرام رحمہ اللہ نے رسول االلہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس سفر کی مسافت کا اعتبار کیا ہے جس میں آپ نے قصر کی تھی۔وہ تقریباً چار برد،یعنی اڑتالیس میل٭ بنتا ہے،اس لیے ان کے ہاں یہ ادنیٰ مسافت ’’قصر‘‘ قرار پائی ہے،یعنی اگر کوئی شخص اڑتالیس میل سفر اختیار کرتا ہے تو وہ چار رکعت والی نماز،مثلاً:ظہر،عصر اور عشاء کو دو رکعت ادا کرے۔ 4آغاز اور انتہائے قصر: مسافر اپنے شہر کی رہائشی آبادی سے جدا ہوتے ہی قصر کر سکتا ہے اور اپنے شہر کی حدود میں آنے تک قصر کرتا رہے،الایہ کہ کسی جگہ چار یا زیادہ دن رہنے کا پختہ ارادہ ہو جائے تو وہ پوری نمازاداکرے گا،پھرقصر نہیں کر سکتا۔اس لیے کہ اقامت کے ارادے سے اس کی طبیعت میں ٹھہراؤ اور سکون قلب حاصل ہو جائے گا اور جس غرض کے لیے ’’قصر‘‘کی مشروعیت تھی وہ باقی نہیں رہی،یعنی مسافر کا سفری پریشانی میں مبتلا ہونا اور دل کا سفری ضرورتوں میں مشغول ہونا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوئہ تبوک میں بیس دن مقیم رہے اور اس دوران میں آپ نماز قصر ادا ٭ یہ موقف مرجوح ہے،ان روایات میں صرف یہ ذکر ہے کہ آپ نے اڑتالیس میل کے سفر پر قصر کی تھی،اس سے کم میں قصر کی نفی اس میں نہیں ہے،جبکہ صحیح مسلم،صلاۃ المسافرین،باب صلاۃ المسافرین و قصرھا،حدیث:691 میں ہے:’کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذَا خَرَجَ مَسِیرَۃَ ثَلَاثَۃِ أَمْیَالٍ أَوْ ثَلَاثَۃِ فَرَاسِخَ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ‘ یعنی ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا نو میل کے سفر پر نکلتے تو دو رکعت پڑھتے تھے۔‘‘ یہ حدیث صریح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تین یا نو میل کے سفر پر قصر کرتے تھے اور یہ اڑتالیس شرعی میل سے بہت کم ہے۔راوی کو تین اور نو میں شک ہے،لہٰذا نو میل(22کلو میٹر)یقینی ہے اور اسی کو حد قصر سفر قرار دیا جانا بہتر ہے۔واللہ اعلم۔(الاثری)
Flag Counter