Maktaba Wahhabi

352 - 692
اسی طرح اہل بلد(شہر والے)بھی مسجد میں بارش یا سخت سردی یا تیز آندھی کی وجہ سے مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرکے پڑھ سکتے ہیں،بشرطیکہ عشاء کے لیے دوبارہ آنے میں مشقت کا خطرہ ہو۔ اگر شدت بیماری کی وجہ سے مریض کو نمازوں کی ادائیگی میں تکلیف ہو رہی ہے تو وہ بھی دو نمازیں جمع کر کے پڑھ سکتا ہے،اس لیے کہ دو نمازوں کو جمع کرنے کی علت،مشقت ہے اور حضر میں بھی شدید ضرورت پیش آسکتی ہے،مثلاً:جان ومال اور عزت کا خوف ہو تو ایسی صورتوں میں ’’ظہرین‘‘(ظہر اور عصر)ایک وقت میں اور عشائین(مغرب اور عشاء)ایک وقت میں پڑھی جاسکتی ہیں۔یہ بھی صحیح سند سے ثابت ہے کہ نبیٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار بارش کے بغیر بھی ایک ہی وقت میں دو نمازیں اکٹھی پڑھی تھیں۔ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:((أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم صَلّٰی بِالْمَدِینَۃِ سَبْعًا وَّثَمَانِیًا،اَلظُّھْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ)) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر اور عصر کی آٹھ رکعتیں اور مغرب اور عشاء کی سات رکعتیں ایک ساتھ پڑھی تھیں۔‘‘[1] بیمار کی نماز: اگر مریض کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتا تو بیٹھ کر نماز ادا کرے اور سجدہ،رکوع سے نیچا کرے اور اگر بیٹھ کر بھی نہ پڑھ سکے تو پہلو پر لیٹ کر نماز پڑھے اور اگر اس سے بھی عاجز ہو تو پیٹھ پر سیدھا لیٹ جائے،ٹانگیں قبلہ کی طرف پھیلا دے اوراشارے سے ادائیگی کر لے،اس لیے کہ ترک نماز کسی بھی صورت جائز نہیں۔ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ مجھے بواسیر کی تکلیف تھی،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا:((صَلِّ قَائِمًا،فَإِنْ لَّمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا،فَإِنْ لَّمْ تَسْتَطِعْ فَعَلٰی جَنْبٍ)) ’’کھڑے ہو کر نماز پڑھا کر،اگر اس کی طاقت نہیں ہے تو بیٹھ کر،اگر اس کی بھی طاقت نہیں ہے تو پہلو پر لیٹ کر۔‘‘[2] نیز ارشاد ربانی ہے:﴿لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا﴾’’اللہ کسی جان کو اس کی استطاعت سے زیادہ مکلف نہیں کرتا۔‘‘[3] نماز خوف: 1 نماز خوف کی مشروعیت: خوف کے وقت مخصوص انداز سے نماز کی ادائیگی اللہ عزوجل کے اس فرمان سے ثابت ہے:﴿وَإِذَا كُنتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلَاةَ فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِّنْهُم مَّعَكَ وَلْيَأْخُذُوا أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُوا﴾
Flag Counter