Maktaba Wahhabi

360 - 692
اور عام طور پر تین میل سے زیادہ مؤذن کی اذان نہیں سنی جاسکتی۔تین میل٭ ساڑھے چار کلومیٹر ہوتا ہے۔ 7 جمعہ کی ایک رکعت یا کم پانے والے شخص کا حکم: مسبوق(بعد میں ملنے والا)جمعہ کی ایک رکعت جماعت کے ساتھ پڑھ لے تو اس کے ساتھ ایک اور ملالے،اس کی نماز پوری ہو جائے گی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:((مَنْ أَدْرَکَ رَکْعَۃً مِّنَ الصَّلَاۃِ فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلَاۃَ))’’جو شخص(کسی)نماز کی ایک رکعت پالے تو اس نے نماز پالی ہے۔‘‘[1] اور جو ایک رکعت سے کم پائے،مثلاً:سجدے میں شامل ہو تو وہ ظہر کی نماز چار رکعت پڑھے اور امام کے سلام کے بعد پوری کرے۔ 8 ایک شہر میں متعدد جمعوں کا اہتمام: اگر مسجد نمازیوں کی گنجائش سے تنگ ہے اور اس کی توسیع کا امکان بھی نہیں ہے تو شہر کی دوسری مسجد یا مساجد میں حسب ضرورت اس کا انتظام کیا جاسکتا ہے۔ 9 نماز جمعہ کی کیفیت اور طریقہ: سورج کے زوال کے بعد امام آکر موجود لوگوں کو سلام کہے اور منبر پر چڑھ جائے۔جب بیٹھ جائے تو مؤذن ظہر کی اذان کی طرح اذان کہے،مؤذن جب اذان سے فارغ ہو جائے تو امام کھڑا ہوکر لوگوں کو خطبہ دے۔ابتدا اللہ کی تعریف اور اس کی حمد و ثنا سے کرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام کہے اور لوگوں کو اونچی آواز کے ساتھ وعظ ونصیحت کرے،اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر بتائے اور منہیات سے اجتناب کی تلقین کرے،ترغیب وترہیب کا انداز اپنائے اور وعد ووعید کے ذریعے لوگوں کو سمجھائے اور پھر تھوڑی دیر کے لیے بیٹھ جائے اور پھر کھڑا ہو کر دوبارہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی حمد وثنا پر مشتمل خطبہ پڑھے،اس لہجہ اور اس آواز کے ساتھ کہ گویا وہ کسی دشمن فوج سے ڈرا رہا ہے۔اس سے فارغ ہو جائے تو امام منبر سے نیچے اتر آئے پھر مؤذن نماز کی طرح اقامت کہے اور امام لوگوں کو دو رکعت پڑھائے،جس میں اونچی آواز سے قراء ت کرے،بہتر٭ یہ ہے کہ پہلی رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد ٭ اس کا اطلاق پاک و ہند کے گنجان آباد علاقوں پر نہیں ہوتا،بالعموم تین میل کے اثناء میں بستیاں اور آبادیاں موجود ہیں،لہٰذا ہر بستی میں جمعہ کا انتظام کرنا لازم ہے۔البتہ جہاں صحرائی علاقے ہیں،وہاں موجود کسی اکیلے مرد پر جمعہ لازم نہیں ہوگا،اس لیے کہ وہ مسافر کے حکم میں ہے۔(الاثری) ٭ صحیح مسلم،حدیث:877،میں سورۂ جمعہ اور سورۂ منافقون کا پڑھنا بھی ثابت ہے۔(مؤلف)اور مؤطا امام مالک میں ’’سورۂ جمعہ‘‘ پہلی رکعت میں اور ’’سورۂ غاشیہ‘‘ دوسری رکعت میں پڑھنا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے،لہٰذا ان سب پر وقتا فوقتا عمل کرنا چاہیے،یاد رہے کہ یہ سورتیں مکمل پڑھنی چاہئیں،بعض لوگ ان میں سے چند آیات پڑھ لیتے ہیں،یہ استحباب وسنت کے خلاف ہے۔(الاثری)
Flag Counter