Maktaba Wahhabi

363 - 692
ایک جنگ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سورج چڑھے تک سوئے رہے،چنانچہ بیدار ہونے کے بعد اس جگہ سے ہٹ کر آگے بڑھے اور بلال رضی اللہ عنہ کو اذان کہنے کا حکم دیا اور پہلے دو رکعتیں پڑھیں،پھر صبح کی نماز ادا کی۔[1] 3: سنتیں ادا کرنے کا طریقہ: دو خفیف(ہلکی)رکعتیں پڑھنی چاہئیں۔سورئہ فاتحہ پڑھنے کے بعد سورۂ کافرون اور سورئہ اخلاص پڑھے اگر صرف سورئہ فاتحہ پر اکتفا کرے تو بھی جائز ہے۔عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے فرضوں سے پہلے دو خفیف رکعتیں پڑھتے تھے،مجھے شک ہوتا کہ شاید آپ نے سورئہ فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں۔[2] نیزابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتوں میں﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ﴾اور﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾پڑھتے تھے اور آہستہ پڑھتے تھے۔[3] ٭ سنن رواتب: فرائض سے پہلے یا بعد میں جو مؤکدہ سنتیں پڑھی جاتی ہیں،رواتب کہلاتی ہیں اور وہ یہ ہیں:ظہر سے پہلے چار یا دو اور بعد میں دو رکعتیں اور دو رکعتیں مغرب کے بعد اور عشاء کے بعد دو اور دو رکعتیں نماز فجر سے پہلے۔ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ((حَفِظْتُ مِنَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَشْرَ رَکْعَاتٍ:رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الظُّھْرِ،وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَھَا،وَرَکَعَتَیْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَیْتِہِ،وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعِشَائِ فِي بَیْتِہِ،وَرَکْعَتَیْنِ قَبْلَ صَلَاۃِ الصُّبْحِ)) ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دس رکعتیں یاد کی ہیں،دو رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو اس کے بعد اور دو مغرب کے بعد گھر میں،دو رکعتیں عشاء کے بعد گھر میں اور دو رکعتیں صبح کی نماز سے پہلے۔‘‘[4] اور عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:’أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ لَا یَدَعُ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّھْرِ وَرَکْعَتَیْنِ قَبْلَ الْغَدَاۃِ‘ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور صبح سے پہلے دو رکعتیں ترک نہیں کرتے تھے۔‘‘[5] نیز آپ کا ارشاد ہے:’بَیْنَ کُلِّ أَذَانَیْنِ صَلَاۃٌ‘ ’’ہر دو اذانوں(اذان اور اقامت)کے درمیان میں نماز ہے۔‘‘[6] نیز فرمایا:’رَحِمَ اللّٰہُ امْرَئً ا صَلّٰی أَرْبَعًا قَبْلَ الْعَصْرِ‘
Flag Counter