Maktaba Wahhabi

369 - 692
’’ابن آدم جب سجدہ کی آیت پڑھ کر سجدے کرتا ہے تو شیطان الگ ہو کر روتا ہے اور کہتا ہے افسوس!ابن آدم کو سجدے کا حکم ملا تو اس نے سجدہ کرلیا،اس کے لیے بہشت ہے اور مجھے سجدے کا حکم دیا گیا تو میں نے نافرمانی کی،میرے لیے جہنم ہے۔‘‘[1] جب کوئی مسلمان ’’آیت سجدہ‘‘ پڑھے یا سنے تو وہ سجدہ کرے اور سجدے کو جاتے اور اٹھتے وقت اللہ اکبر کہے اور سجدے میں یہ دعا پڑھے: ((سَجَدَ وَجْھِيَ لِلَّذِي خَلَقَہُ وَصَوَّرَہُ وَشَقَّ سَمْعَہُ وَبَصَرَہُ تَبَارَکَ اللّٰہُ أَحْسَنُ الْخَالِقِینَ)) ’’میرے چہرے نے اس(اللہ تعالیٰ کی)ذات کے لیے سجدہ کیا،جس نے اسے پیدا کیا اور اس کے کان اور آنکھیں بنائیں،پس اللہ احسن الخالقین برکت والا ہے۔‘‘[2] اس میں زیادہ ثواب ہے کہ سجدہ کرنے والا باوضو ہو اور قبلہ رخ ہو کر سجدہ کرے۔قرآن پاک میں سجدے کے مقامات معلوم ہیں اور وہ پندرہ ہیں۔عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قرآن پاک میں پندرہ آیات سجدہ پڑھائیں،جن میں سے تین مفصلات میں ہیں اور ’’سورۂ حج‘‘ میں دو سجدے ہیں۔[3] نماز عیدین کا بیان: ٭ نماز عیدین کا حکم اور ان کا وقت: عید الفطر اور عید الاضحی کی نمازیں واجب کی طرح سنت مؤکدہ ہیں۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے درج ذیل فرمان میں ان کی ادائیگی کا حکم دیا ہے: ﴿إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ﴿١﴾فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ﴾ ’’بے شک ہم نے تجھے کوثر دی ہے،پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھ اور قربانی کر۔‘‘[4] اور اس کے ساتھ مومن کی فلاح وکامیابی منسلک کرتے ہوئے فرمایا:﴿قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ﴿١٤﴾وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّىٰ﴾ ’’وہ شخص کامیاب ہوا جس نے اپنا تزکیہ کیا اور اپنے رب کے نام کا ذکر کیا اور نماز پڑھی۔‘‘[5] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نماز کی ادائیگی پر ہمیشگی کی ہے اور حکم بھی دیا ہے۔حتیٰ کہ بچوں اور عورتوں کو بھی گھروں سے باہر آکر اس میں شریک ہونے کا حکم فرمایا ہے۔[6] یہ اسلام کے شعائر میں سے ایک شعار اور اس کے مظاہر میں
Flag Counter