Maktaba Wahhabi

379 - 692
’’میں اللہ کی بڑائی اور اس کی قدرت کی پناہ لیتا ہوں،اس شر سے جو میں محسوس کر رہا ہوں اور جس کا مجھے اندیشہ ہے۔‘‘[1] صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے۔جبریل علیہ السلام نے آپ پر یہ دم پڑھا: ((بِسْمِ اللّٰہِ أَرْقِیکَ مِنْ کُلِّ شَيْ ئٍ یُّؤْذِیکَ،مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَیْنٍ حَاسِدٍ،اَللّٰہُ یَشْفِیکَ،بِسْمِ اللّٰہِ أَرْقِیکَ)) ’’میں اللہ کے نام سے تجھے دم کرتا ہوں،ہر اس بیماری سے جو تجھے ایذا دے رہی ہے،ہر نفس کے شر اور حسد کرنے والی آنکھ کے شر سے،اللہ تجھے شفا دے۔اللہ کے نام سے تجھ پر دم کرتا ہوں۔‘‘[2] 6 کافر اور خاتون معالج سے علاج کروانے کا جواز: مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کافر اگر مسلمان کے لیے امین ہو تو اس سے علاج کرانا جائز ہے اور ضرورت کے وقت عورت بھی مرد کا علاج کر سکتی ہے۔اس لیے کہ رسول اللہ نے بعض کاموں میں مشرکین سے خدمت لی ہے[3] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں صحابیات رضی اللہ عنہن جہاد میں زخمیوں کا علاج کرتی تھیں۔[4] 7 متعدی اور خطرناک مریضوں کو مخصوص وارڈ میں رکھنے کا جواز: متعدی امراض کے علاج کے لیے ہسپتال میں الگ وارڈ بنانا بہتر ہے اور ان سے تندرستوں کو دور رکھنا ضروری ہے۔معا لجین کے علاوہ کوئی ان سے ملاقات نہ کرے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں کے مالکوں کو حکم دیا تھا کہ ’’بیمار اونٹوں کو تندرست اونٹوں میں شامل نہ کیا جائے۔‘‘[5] جب جانوروں میں اتنی احتیاط کی جاسکتی ہے تو انسانوں کے لیے بطریق اولیٰ احتیاط کی ضرورت ہے اور اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طاعون کے بارے میں ارشاد ہے:
Flag Counter