Maktaba Wahhabi

397 - 692
فارغ ہو کر اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے میت کے لیے مغفرت اور رحمت کی دعا کرتا ہے اور اس تلاوت قرآن پاک کو(قبولیت دعا کا)وسیلہ بناتا ہے تو جائز ہے۔لیکن پڑھنے والوں کا میت کے گھر میں جمع ہونا اور قراء ت کرنا اور قراء ت کا ثواب میت کو ہدیہ کرنااور پڑھنے والوں کو اجرت ومزدوری دینا،یہ طریقہ بدعت ہے،جس کا ترک کرنا ضروری ہے اور مسلمان بھائیوں کو اس سے اجتناب اور دور رہنے کی تلقین کرنا لازم ہے۔اس امت کے سلف صالحین رحمۃ اللہ علیہم میں یہ طریقہ رائج نہیں تھا اور نہ امت کے اچھے زمانوں میں اس پر عمل رہا ہے اور جو کام امت کے اولین طبقہ میں نہیں ہوا،وہ بعد کے لوگوں کے لیے شریعت اور دین نہیں بن سکتا۔ 13 زیارت قبور کا حکم: قبرستان جانا مستحب ہے کیونکہ اس سے آخرت کی یاد تازہ ہوتی ہے اور میت کو دعا اور استغفار سے فائدہ حاصل ہوتا ہے۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’نَھَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُورِ فزُورُوھَا‘ ’’میں تمھیں زیارت قبور سے منع کیا کرتا تھا،سو اب تم زیارت قبور کر لیا کرو۔‘‘[1] اِلّایہ کہ قبرستان یا میت بہت دور کی مسافت پر ہے اور جانے کے لیے سامان باندھنے اور سفر کے لیے خصوصی اہتمام کی ضرورت پڑتی ہے تو پھر یہ سفر مشروع نہیں ہے،اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلٰی ثَلَاثَۃِ مَسَاجِدَ:مَسْجِدِي ھٰذَا وَمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَسْجِدِ الْأَقْصٰی)) ’’تین مسجدوں کے سوا کسی اور مسجد کے لیے(ثواب وبرکت کی نسبت سے)رخت سفر نہ باندھا جائے(وہ تین مساجد یہ ہیں)میری یہ مسجد(مسجد نبوی)مسجد حرام اور مسجد اقصیٰ۔‘‘[2] 14 قبروں کی زیارت کرنے والا کون سے الفاظ استعمال کرے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع غرقد کے قبرستان میں جاتے تو یہ دعا پڑھتے: ((اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ أَھْلَ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُسْلِمِینَ،وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لَاحِقُونَ،أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ وَّنَحْنُ لَکُمْ تَبَعٌ،أَسْأَلُ اللّٰہَ الْعَافِیَۃَ لَنَا وَلَکُمْ)) ’’اے قبرستان کے مسلمانو اور مومنو!تم پر سلام ہو،بے شک ہم بھی تم سے ملنے والے ہیں۔تم پہلے چلے گئے،ہم تمھارے بعد میں آئیں گے۔ہم اللہ سے اپنے لیے اور تمھارے لیے عافیت طلب کرتے ہیں۔‘‘[3]
Flag Counter