Maktaba Wahhabi

402 - 692
’’اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے!جس آدمی کے پاس اونٹ یا گائے یا بھیڑ بکریاں ہوں اور وہ ان کی زکاۃ ادا نہیں کرتا تو انھیں قیامت کے دن لایا جائے گا۔تو وہ بڑی بڑی ہوں گی اور موٹی موٹی،اسے اپنے پاؤں کے نیچے روندیں گی اور سینگوں سے ماریں گی۔جب(مارتے ہوئے)سب گزر جائیں گی تو پہلی کو پھر لوٹایا جائے گا۔لوگوں کے فیصلے ہونے تک ایسا ہی ہوتا رہے گا۔‘‘ [1] پھل اور غلہ جات: غلے سے مراد وہ اشیاء ہیں جو خوراک میں استعمال ہوتی ہیں اور ان کا ذخیرہ کیا جاسکتا ہے،مثلاً:گندم اور جو۔پھلوں میں کھجور،زیتون اور کشمش ہے جن میں زکاۃ ہے۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتا ہے:﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ﴾ ’’اے ایمان والو!اپنی پاک کمائی سے خرچ کرو اور اس سے بھی جو ہم نے تمھارے لیے زمین سے نکالا ہے۔‘‘[2] اور ارشاد عالی ہے:﴿وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ﴾’’اور اجناس کی کٹائی کے دن اس کا حق ادا کرو۔‘‘[3] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ صَدَقَۃٌ‘’’پانچ وسق سے کم میں زکاۃ نہیں ہے۔‘‘ [4] اور فرمایا:’فِیمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَالْعُیُونُ أَوْکَانَ عَثَرِیًّا الْعُشْرُ،وَمَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ‘ ’’بارش،چشمے اور نیچے سے پانی حاصل کرنے والی اجناس اور پھلوں وغیرہ میں دسواں حصہ ہے اور اگر انھیں پانی کھینچ کر پلایا جائے تو بیسواں حصہ ہے۔‘‘ [5] وہ اموال جن کی زکاۃ ادا نہیں کی جاتی: 1: غلاموں،گھوڑوں،خچروں اور گدھوں میں زکاۃ نہیں ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’لَیْسَ عَلَی الْمُسْلِمِ فِي فَرَسِہِ وَغُلَامِہِ صَدَقَۃٌ‘ ’’مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام میں زکاۃ نہیں ہے۔‘‘ [6] اور اس لیے بھی کہ خچروں اور گدھوں کی زکاۃ لینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ 2: جو مال نصاب سے کم ہو،اس میں بھی زکاۃ نہیں ہے،الّا یہ کہ مالک اپنی خوشی سے دے دے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’لَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسَۃِ أَوْسُقٍ مِّنَ التَّمْرِ صَدَقَۃٌ،وَلَیْسَ فِیمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ مِّنَ الْوَرِقِ
Flag Counter