Maktaba Wahhabi

426 - 692
’اَلْمَسْجِدُ بَیْتُ کُلِّ تَقِيٍّ،وَتَکَفَّلَ اللّٰہُ لِمَنْ کَانَ الْمَسْجِدُ بَیْتَہُ بِالرَّوْحِ وَالرَّحْمَۃِ وَالْجَوَازِ عَلَی الْصِّرَاطِ إِلٰی رِضْوَانِ اللّٰہِ إِلَی الْجَنَّۃِ‘ ’’مسجد ہر متقی کا گھر ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے لیے جس کا گھر مسجد ہے خوشی،رحمت اور پل صراط سے گزر کر اپنی رضا،یعنی بہشت کی ضمانت دی ہے۔‘‘[1] 5 عمرہ کرنا: رمضان المبارک میں اللہ کے گھر کی زیارت،طواف اور صفا ومروہ کی سعی کرنا عمرہ کہلاتا ہے،رمضان کے عمرہ کے بارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’عُمْرَۃٌ فِي رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّۃً مَّعِي‘ ’’رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے(ثواب کے)برابر ہے۔‘‘ [2] اور فرمایا:’اَلْعُمْرَۃُ إِلَی الْعُمْرَۃِ کَفَّارَۃٌ لِّمَا بَیْنَھُمَا‘ ’’ایک کے بعد دوسرا عمرہ درمیانے گناہوں کے لیے کفارہ ہے۔‘‘ [3] 6 رمضان المبارک کی آمد کے ثبوت کا ذریعہ: رمضان المبارک کی آمد کا ثبوت(صحیح علم)یا تو اس طرح ہو گا کہ اس سے پہلے مہینے شعبان کے تیس دن مکمل ہو چکے ہوں،اکتیسواں دن رمضان کی پہلی تاریخ ہوگی یا پھر چاند دیکھنے سے اس کی آمد کا فیصلہ ہو گا،یعنی شعبان کی تیسویں رات کو اگر چاند نظر آجائے تو رمضان المبارک شروع ہو جائے گا اور اس صورت میں اگلے دن کا روزہ رکھنا فرض ہے،اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ۚ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ﴾’’تم میں سے جو رمضان کا مہینہ پالے،وہ اس کے روزے رکھے۔‘‘[4] اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((إِذَا رَأَیْتُمُ الْھِلَالَ فَصُومُوا،وَإِذَا رَأَیْتُمُوہُ فَأَفْطِرُوا،فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَصُومُوا ثَلَاثِینَ یَوْمًا)) ’’جب تم چاند دیکھ لو تو روزہ رکھو اور جب(شوال کا)چاند دیکھ لو تو افطار کرو،اگر بادل(وغیرہ)ہوں تو تیس دن روزے رکھو۔‘‘ [5] رمضان المبارک کے چاند کے لیے ایک یا دو عادل گواہوں کی گواہی کافی ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter