Maktaba Wahhabi

432 - 692
اللہ تعالیٰ کا حکم ہے:﴿وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ﴾ ’’اور رات کے سیاہ دھاگے سے صبح کا سفید دھاگہ واضح ہو جانے تک کھاؤ اور پیو۔‘‘[1] ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے کہا:میں سحری کھارہا ہوں جب صبح کا شک ہو جائے تو آیا کھانا بند کر دوں۔فرمایا: ’’جب تک شک ہے کھاتا رہ اور جب صبح کا یقین ہو جائے تو پھر رک جا۔‘‘[2] جمہور فقہاء کا مذہب یہی ہے کہ صبح صادق واضح ہونے تک کھانا پینا جائز ہے،البتہ امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ’’طلوع صبح کے شک کے وقت کھانے پر روزہ قضا کرے۔اور یہ محض احتیاط کی بنیاد پر ہے۔‘‘ ٭ روزے کے مکروہات: بعض چیزیں ایسی ہیں جن سے روزہ نہیں ٹوٹتا مگر وہ روزے کے لیے ناپسندیدہ ہیں اور فساد روزہ کا موجب بن سکتی ہیں،مثلاً: 1: وضو کے وقت کلی کرنے اور ناک میں پانی داخل کرنے میں مبالغہ کرنا،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’وَبَالِغْ فِيالاِْسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَکُونَ صَائِمًا‘ ’’ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کر اِلاَّ یہ کہ تو روزے سے ہو۔‘‘ [3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناک میں مبالغہ سے پانی ڈالنا اسی خطرہ کی وجہ سے ناپسند کیا ہے کہ کہیں پانی اندر نہ چلا جائے اور روزہ خراب نہ ہو جائے۔ 2: جوان آدمی کا اپنی بیوی کو بوسہ دینا اس کے جسم سے جسم لگانا،اس لیے کہ بوسہ دینے سے شہوت برانگیختہ ہو سکتی ہے اور بات مجامعت تک پہنچ سکتی ہے جس سے روزہ فاسد ہو جائے گا۔ 3: بیوی کی طرف شہوت سے دیکھتے ہی رہنا۔ 4: مجامعت کے بارے میں لگاتار سوچ بچار۔ 5: کوئی چیز منہ میں ڈال کر چبانا،اس لیے کہ ہو سکتا ہے اس کے بعض اجزاء حلق سے نیچے چلے جائیں۔ 6: وضو کے علاوہ بلاضرورت کلی کرنا۔ 7: سینگی کے ذریعہ یا ’’فصد‘‘ کھول کر خون نکالنا،اس لیے کہ اس سے کمزوری ہو گی اور ہو سکتا ہے کہ معاملہ افطار
Flag Counter