Maktaba Wahhabi

441 - 692
2: سلے ہوئے کپڑے اتارنا:اس لیے کہ محرم قمیص،کوٹ اور اس طرح کا سلا ہوا لباس نہیں پہن سکتا ہے،نہ ہی پگڑی باندھ سکتا ہے اور نہ اپنے سر کو کسی چیز سے ڈھانپ سکتا ہے اور نہ ہی موزے اور جرابیں پہن سکتا ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((لَا یَلْبَسُ الْمُحْرِمُ الْقَمِیصَ وَلَا الْعِمَامَۃَ وَلَا السَّرَاوِیلَ وَلَا الْبُرْنُسَ وَلَا ثَوْبًا مَّسَّہُ زَعْفَرَانٌ وَّلَا وَرَسٌ وَّلَا الْخُفَّیْنِ إِلَّا لِمَنْ لَّمْ یَجِدِ النَّعْلَیْنِ فَإِنْ لَّمْ یَجِدْھُمَا فَلْیَقْطَعْھُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ)) ’’محرم قمیص،پگڑی،شلوار،ٹوپی،زعفران یا ورس لگا ہوا کپڑا اور موزے نہ پہنے،الّا یہ کہ جوتے نہ ہوں تو موزے ٹخنے کے نیچے سے کاٹ کر پہن لے۔‘‘ [1] عورت نقاب نہ اوڑھے اور دستانے استعمال نہ کرے،[2] اس لیے کہ حدیث میں ان چیزوں کی ممانعت مروی ہے۔ 3: تلبیہ پڑھنا:اس کے الفاظ یہ ہیں:’لَبَّیْکَ اَللَّھُمَّ!لَبَّیْکَ،لَبَّیْکَ لَا شَرِیکَ لَکَ لَبَّیْکَ،إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیکَ لَکَ‘ ’’اے اللہ!میں حاضر ہوں،اے اللہ!میں حاضر ہوں،تیرا کوئی شریک نہیں،تیرے پاس حاضر ہوں،بے شک تعریف،نعمت اورملک تیرا ہی ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔‘‘ [3] احرام شروع کرتے وقت مُحرِم ’’میقات‘‘ سے ہی یہ تلبیہ کہنا شروع کر دے،بار بار اور اونچی آواز سے کہنا مستحب ہے اور سواری سے اترتے وقت اور چڑھتے وقت،نماز کی اقامت یا نماز سے فارغ ہوتے وقت اور ساتھیوں سے ملتے وقت بھی یہ تلبیہ کہنا چاہیے۔[4] ٭ احرام کی سنتیں: سنتوں سے مراد وہ اعمال ہیں جن کے ترک سے دم لازم نہیں آتا،البتہ انسان بہت بڑے اجر سے محروم ہو جاتا ہے اور وہ یہ ہیں: 1: احرام کے وقت غسل کرنا:نفاس اور حیض والی کے لیے بھی یہی حکم ہے،اس لیے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اہلیہ نفاس سے تھیں،انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہانے کا حکم دیا تھا۔[5]
Flag Counter