Maktaba Wahhabi

448 - 692
4: دوران سعی کثرت سے ذکر ودعا [1] میں مشغول رہے اور دوسری باتوں سے احتراز کرے۔[2] 5: اجنبی عورتوں پر نظر ڈالنے سے بچے اور اپنی زبان کو ناجائز باتوں سے محفوظ رکھے۔ 6: اپنے قول وفعل سے کسی سعی کرنے والوں یا دوسروں کو ایذا نہ دے۔ 7: اپنے دل کو سمجھانے،تزکیۂ نفس اور اپنی اصلاح کے لیے اپنی کمزوری،فقر اور اللہ کے آگے اپنے محتاج ہونے کا اعتراف واحساس کرے۔ ٭ عرفہ کا قیام: حج کے ارکان میں ’’عرفہ‘‘ میں ٹھہرنا چوتھا رکن ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’اَلْحَجُّ عَرَفَۃٌ‘ ’’حج وقوف عرفہ ہے۔‘‘ [3] اس کا مقصد ’’عرفات‘‘ نامی جگہ میں نو ذوالحجہ کو نماز ظہر کے بعد سے دس ذوالحجہ کی صبح تک ایک لحظہ یا زیادہ دیر کے لیے حاضر ہونا ہے۔وقوف عرفہ کے بھی فرائض،سنن اور آداب ہیں جن سے یہ مکمل ہوتا ہے۔ ٭ وقوف عرفہ اور دیگر واجبات: 1: نو ذوالحجہ کو زوال سے سورج غروب ہونے تک میدان عرفات میں حاضر رہنا۔[4] 2: نو اور دس ذوالحجہ کی درمیانی رات ’’عرفات‘‘ سے واپسی کے بعد مزدلفہ میں گزارنا۔[5] 3: دس ذوالحجہ کی تاریخ کو(منیٰ پہنچ کر)’’ جمرئہ عقبہ‘‘ کو کنکر مارنا۔ 4: ’’جمرئہ عقبہ‘‘ کو کنکر مارنے کے بعد دس تاریخ کو ہی بال مونڈنا یا کاٹنا۔ 5 :ذوالحجہ کی گیارہ،بارہ اور تیرہ کی تین راتیں منیٰ میں گزارنا،اگر کسی کو جلدی ہو تو گیارہ اور بارہ کی دو راتیں ضرور منیٰ میں رہے۔[6] 6: مذکورہ ایام تشریق یا دو دنوں میں روزانہ زوال کے بعد تینوں جمرات کو کنکر مارنا۔[7] تنبیہ:مذکورہ بالا واجبات کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ہے۔جبکہ آپ کا یہ فرمان مقدس بھی ہے: ’لِتَأْخُذُوا مَنَاسِکَکُمْ‘ ’’تم مجھ سے اپنے حج کے احکام سیکھ لو۔‘‘ [8]
Flag Counter