Maktaba Wahhabi

452 - 692
’’اللہ کے گھر سے آخری ملاقات کے بغیر تم میں سے کوئی شخص واپسی اختیار نہ کرے۔‘‘[1] ٭ حج اور عمرے کا طریقہ: مذکورہ دو عبادتوں میں سے کسی ایک کی ادائیگی کا ارادہ کرنے والا ناخن کاٹے،مونچھیں صاف کرے،زیر ناف بال اتارے اور بغل کے بال اکھیڑے،پھر غسل کرے،صاف اور سفید تہہ بند باندھے،چادر اوڑھے اور دو جوتے پہنے،میقات پر پہنچ کر فرض یا نفل نماز ادا کرے اور یہ کہتے ہوئے عبادتِ حج کی نیت کرے:’لَبَّیْکَ اللَّھُمَّ!لَبَّیْکَ حَجًّا‘ ’’اے اللہ!میں حاضر ہوں،اے اللہ حج کے لیے حاضر ہوں۔‘‘ اور اگر عمرہ کا ارادہ ہے تو ’’حَجًّا‘‘ کی بجائے ’’عُمْرَۃً‘‘کہے اور اگر دونوں کا ارادہ ہے تو ’حَجًّا وَّ عُمْرَۃً‘ کہے۔یہ بھی جائز ہے کہ اپنے رب کے ساتھ شرط کر لے اور یوں کہے ’إِنَّ مَحَلِّي حَیْثُ تَحْبِسُنِي‘ ’’اے اللہ!جہاں تو مجھے روک لے گا وہی جگہ میرے احرام سے حلال ہونے کی جگہ ہوگی۔‘‘ چنانچہ اگر حج یا عمرہ کے دوران بیماری وغیرہ کی وجہ سے احرام ختم کرنا پڑے تو اس پر کوئی چیز نہیں ہوگی۔پھر لگاتار اونچی آواز کے ساتھ ’’تلبیہ‘‘ کہتا رہے مگر اتنا بھی نہیں کہ اسے تھکا دے،البتہ عورت بہت اونچی آواز نہ کرے صرف اتنی آواز سے کہہ سکتی ہے کہ اس کی ساتھی عورت سن لے۔ تلبیہ سے فارغ ہونے کے بعد دعا مانگنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا مستحب ہے۔[2]اسی طرح جب وہ کسی سواری پر سوار ہو یا اترے یا نماز سے فارغ ہو یا ساتھیوں کوملے تو ’’تلبیہ‘‘ کہے اور اللہ کے ذکر کے علاوہ کوئی بات زبان سے نہ نکالے اور اللہ کی حرام کردہ چیزوں پر نظر نہ ڈالے اور تمام راستہ نیکی اور اچھے کام کرتا رہے تاکہ اس کا حج مبرور ہو جائے۔بنابریں محتاج لوگوں کے ساتھ احسان کرے،ساتھیوں کے ساتھ ہشاش بشاش رہے،ان کے ساتھ باتیں نرم انداز سے کرے اور سلام وطعام کی ان کے لیے فراوانی کردے۔اور جب مکہ مکرمہ کے قریب پہنچ جائے تو داخل ہونےکے لیے غسل کرے [3] اور باوضو ہوکر مکہ کی عالی(بلند)طرف سے داخل ہو۔[4] مسجد حرام میں باب بنی شیبہ(باب السلام)سے اندر جائے اور یہ دعا پڑھے:((بِسْمِ اللّٰہِ وَالسَّلَامُ عَلَی رَسُولِ اللّٰہِ اَللَّھُمَّ اغْفِرْلِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِکَ)) ’’اللہ کے نام سے اور سلام اللہ کے رسول پر اے اللہ!میرے گناہ معاف فرما اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔‘‘[5]
Flag Counter