Maktaba Wahhabi

458 - 692
باب:13 مسجد نبوی کی زیارت کا حکم مدینہ،اہل مدینہ اور مسجد نبوی کی فضیلت: ٭ مدینہ منورہ کی فضیلت: مدینہ کو حرم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم،دار الہجرت اور مقام نزول وحی ہونے کا شرف حاصل ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرم قرار دیا،جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام نے مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا تھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((اَللَّھُمَّ!إِنَّ إِبْرَاھِیمَ حَرَّمَ مَکَّۃَ فَجَعَلَھَا حَرَمًا وَّإِنِّي حَرَّمْتُ الْمَدِینَۃَ،حَرَامًا مَّا بَیْنَ مَأْزِمَیْھَا)) ’’اے اللہ!ابراہیم(علیہ السلام)نے مکہ کو حرام قرار دے کر اسے حرم بنایا اور میں اس شہر کے دو پتھریلی اطراف کے مابین(علاقے)کو حرم قرار دے رہا ہوں۔‘‘ [1] اور فرمایا: ((اَلْمَدِینَۃُ حَرَمٌ مَّا بَیْنَ عَیْرٍ إِلٰی ثَوْرٍ،فَمَنْ أَحْدَثَ فِیھَا حَدَثًا،أَوْ آوٰی مُحْدِثًا،فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہِ وَالْمَلَائِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ،لَا یَقْبَلُ اللّٰہُ مِنْہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صَرْفًا وَّلَا عَدْلًا)) ’’عیر‘‘ سے ’’ثور‘‘ تک مدینہ حرم ہے،جو کوئی اس میں نیا کام(بدعت)نکالے یا نئے کام نکالنے والے کو جگہ دے،اس پر اللہ،فرشتوں اور سب انسانوں کی لعنت ہے،قیامت کے دن اللہ اس کی نفل اور فرض عبادات قبول نہیں فرمائے گا۔‘‘[2] عدی بن زید رضی اللہ عنہ کی روایت ہے:((حَمٰی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کُلَّ نَاحِیَۃٍ مِّنَ الْمَدِینَۃِ بَرِیدًا بَرِیدًا،لَا یُخْبَطُ شَجَرَۃٌ وَّلَا یُعْضَدُ إِلَّا مَا یُسَاقُ بِہِ الْجَمَلُ)) ’’مدینہ منورہ کے چاروں سمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایک برید تک کا علاقہ محفوظ قرار دیا ہے،نہ اس میں درخت کے پتے جھاڑے جائیں اور نہ ہی اسے کاٹا جائے،البتہ اونٹ کو چلانے کے لیے چھڑی کاٹی جاسکتی ہے۔‘‘ [3] اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((إِنَّ الإِْیمَانَ لَیَأْرِزُ إِلَی الْمَدِینَۃِ کَمَا تَأْرِزُ الْحَیَّۃُ إِلٰی جُحْرِھَا)) ’’ایمان مدینہ میں اس طرح پناہ لے گا،جس طرح سانپ اپنے بل میں پناہ لیتا ہے۔‘‘[4]
Flag Counter