Maktaba Wahhabi

481 - 692
تین یا زیادہ کافر ہوں تو میدان جنگ چھوڑ دینا یا مسلم فوج سے تعاون حاصل کرنے کے لیے پیچھے ہٹنا،شکست و فرار میں شمار نہیں ہوتا،اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿إِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ أَوْ مُتَحَيِّزًا إِلَىٰ فِئَةٍ﴾’’مگر جنگی تدبیر یا جماعت میں ملنے کے لیے(میدان جنگ سے)ہٹنا(اس سے مستثنیٰ ہے۔)‘‘[1] 2: اللہ تعالیٰ کی طرف سے قوت حاصل کرنے کے لیے اللہ رب العزت کے وعدے،وعید اور نیک بندوں کے لیے اس کی دوستی و نصرت کو ذہن نشین کرے اور دل و زبان سے اس کا ذکر کرے۔اس طرح اسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے مزید قوت ملے گی اور دل میں اطمینان اور مضبوطی پیدا ہو گی۔ 3: احکام میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے اور کسی معاملے میں بھی ان کی ہدایات کی خلاف ورزی نہ کرے اور نہ ہی منہیات(گناہوں)کا ارتکاب کرے۔ 4: آپس کے جھگڑے اور باہمی نزاع ختم کر دے،اس لیے کہ میدان جنگ میں متحد ہو کر داخل ہونا لازم ہے،مجاہدین کے دل اور جسم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ مل کر مضبوط ہونے چاہئیں۔ 5: صبر وتلقین کا مظاہرہ کریں اور دشمن کو میدان سے بھگانے تک مجاہدین جان کی بازی لگا دیں۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوا وَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴿٤٥﴾وَأَطِيعُوا اللّٰهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖ وَاصْبِرُوا ۚ إِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصَّابِرِينَ﴾ ’’اے ایمان والو!جب(دشمن کی کسی)جماعت سے تمھاری لڑائی ہو جائے تو ثابت قدم رہو اور اللہ کابہت ذکر کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں نہ جھگڑو ورنہ تم بزدل ہو جاؤ گے اور تمھاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر کرو،یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘[2] جہاد کے آداب: جہاد کے چند آداب ہیں،نصرت و امداد کے عوامل ہونے کی بنا پر جنھیں ملحوظ رکھنا انتہائی ضروری ہے اور یہ حسب ذیل ہیں: 1: فوجی راز اور جنگی چالوں کو افشا نہ کرنا،جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا کہ آپ اگر کسی ایک طرف لڑائی کا ارادہ کرتے تو اشارہ(توریہ)کسی دوسری طرف کا کر دیتے۔[3] 2: افراد لشکر،رموز و اشارات اور خصوصی علامات استعمال کریں تاکہ دشمن کے ساتھ اختلاط یا قرب مکانی کے وقت
Flag Counter