Maktaba Wahhabi

485 - 692
٭ ذمیوں کو کن چیزوں سے روکا جائے گا: 1: نئے گرجوں اور مذہبی عبادت گاہوں کی تعمیر اور منہدم شدہ عبادت گاہوں کی جدید تعمیر سے ان کو منع کر دیا جائے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((لَا تُبْنٰی کَنِیسَۃٌ فِي الإِْسْلَامِ،وَلَا یُجَدَّدُ مَا خَرِبَ مِنْھَا)) ’’اسلام میں نہ(کسی نئے)کلیسا کی تعمیر کی جائے اور نہ ہی کسی بوسیدہ اور خراب کی تجدید کی جائے۔‘‘[1] 2: ’’ذمی‘‘کافر کا گھر کسی مسلمان کے گھر کے اوپر نہ بنایا جائے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((اَلإِْسْلَامُ یَعْلُو وَلَا یُعْلٰی عَلَیْہِ))’’اسلام بلند ہوتا ہے اور اس پر اور کوئی اونچا نہیں ہوتا۔‘‘[2] 3: وہ مسلمانوں کے سامنے علانیہ شراب نوشی اور خنزیر کا گوشت نہیں کھا سکتے اور سرعام رمضان میں خور ونوش بھی نہیں کر سکتے بلکہ یہ لوگ ایسی چیزیں،جو مسلمانوں کے لیے حرام ہیں،چھپ کر استعمال کر سکتے ہیں تاکہ مسلمانوں کے لیے فتنے کا باعث نہ بن جائیں۔ ٭ کن چیزوں سے عقد ذمہ ٹوٹ سکتا ہے؟: درج ذیل امور سے عقد ذمہ ٹوٹ جائے گا: ٭ جزیہ ادا کرنے سے انکار کر دیں۔ ٭ معاہدے میں جن اسلامی احکام کی پابندی قبول کی تھی،ان کے عدم التزام سے۔ ٭ قتل،ڈاکہ،جاسوسی،دشمن جاسوس کو تحفظ مہیا کرنے اور مسلمان عورت سے زنا،ایسے گھناؤنے جرائم میں ملوث ہونے کی وجہ سے۔ ٭ اللہ تعالیٰ،اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کی کتاب(قرآن)کی گستاخی کرنے سے۔ ٭ذمیوں کے حقوق: مسلمانوں پر لازم ہے کہ ذمیوں کی جان،مال اور عزت کا تحفظ کریں اور انھیں کسی بھی انداز میں تکلیف نہ دیں،جب تک وہ اپنے عہد پر قائم رہیں اور اسے نہ توڑیں،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’مَنْ قَتَلَ مُعَاھَدًا لَّمْ یَرَحْ رَائِحَۃَ الْجَنَّۃِ‘ ’’جس نے کسی معاہد(ذمی)کو قتل کیا وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ سکے گا۔‘‘[3] اگر یہ لوگ عہد توڑ دیں اور ایسے کام کریں جن سے عہد ٹوٹ جاتا ہے تو ان کے خون اور مال حلال ہیں اور حاکم کو
Flag Counter