Maktaba Wahhabi

546 - 692
٭ قرض کی شرائط: 1: ماپ یا وزن یا تعداد میں ’’قرض‘‘ کی مقدار،معلوم و معروف ہو۔ 2: اس کی صفت اور اگر جانور ہو تو اس کی عمر معلوم ہو۔ 3: ’’قرض‘‘وہ شخص دے،جو دینے کا مجاز ہو،بنا بریں جو مالک نہیں ہے وہ قرض نہ دے اور اسی طرح وہ شخص جو عقلمند نہیں،وہ بھی قرض نہیں دے سکتا۔ ٭ قرض کے احکام: 1: جب ’’مقروض‘‘ قرض وصول کر لے گا تو وہ اس کا مالک متصور ہو گا اور اس کا ذمہ دار ہو گا۔ 2: قرض کی ادائیگی کی میعاد مقرر ہو تو بھی صحیح ہے،اگر میعاد متعین نہ ہو تو بہتر ہے،اس لیے کہ اس میں مقروض کے لیے آسانی ہے۔ 3: اگر ’’ادائیگی ٔ قرض‘‘ کے وقت وہ چیز اصل صورت میں موجود ہو تو وہی واپس کی جائے اور اگر اس میں کمی بیشی ہوچکی ہو اور اس کی مثل موجود ہو تو مثل ادا کی جائے اور اگر مثل نہ ہو تو اس کی قیمت ادا کر دی جائے۔ 4: اگر ’’قرض‘‘ کے اٹھانے میں کوئی خرچ نہ آتا ہو تو ’’قرض خواہ‘‘ جہاں چاہے گا مقروض اسے قرض ادا کرے گا،ورنہ ’’مقروض‘‘ پر کسی دوسری جگہ ’’قرض ‘‘پہنچانا ضروری نہیں ہے۔ 5: قرض خواہ کا ’’مقروض‘‘سے اس قرض میں کسی بھی انداز کا نفع لینا حرام ہے،وہ قرض کی بڑھوتری کی صورت میں ہو یا قرض سے بہتر چیز کی ادائیگی کی شرط لگا کر یا قرض دے کرکوئی خارجی فائدہ اٹھایا جائے جو شرط و اتفاق کے طور پر دونوں کے مابین طے پا گیا ہو۔ اگر ’’مقروض‘‘ کسی طے شدہ شرط کے بغیرمحض جذبۂ احسان و تشکر کے طور پر زیادہ دیتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کی ادائیگی اچھے اور عمر میں اس سے بڑے اونٹ کی شکل میں کی تھی۔اور فرمایا:’إِنَّ خِیَارَ النَّاسِ أَحْسَنُھُمْ قَضَائً‘’’سب سے اچھا وہ انسان ہے،جو ادائیگی اچھی کرے۔‘‘[1] ودیعت و امانت کا بیان: ٭ ودیعت(امانت)کی تعریف: اس مال کو’ ’ودیعت‘‘ کہتے ہیں جو کسی کے پاس حفاظت کے لیے رکھا جائے تاکہ امانت رکھنے والا جب چاہے اسے لے سکے۔ ٭ ودیعت و امانت کا حکم: ’’امانت‘‘ کے طور پر مال رکھنا شریعت سے ثابت ہے،اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿فَلْيُؤَدِّ الَّذِي اؤْتُمِنَ أَمَانَتَهُ﴾’’جسے امانت دی گئی ہے،اسے چاہیے کہ امانت ادا کرے۔‘‘[2] اور فرمایا:﴿إِنَّ اللّٰهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا﴾
Flag Counter