Maktaba Wahhabi

568 - 692
اور اس لیے بھی کہ آپ کا فرمان ہے:’مَنْ صَنَعَ إِلَیْکُمْ مَّعْرُوفًا فَکَافِؤہُ‘ ’’جو شخص تمھارے ساتھ نیکی کرتا ہے تو اس کو بدلہ دو۔‘‘[1] اور فرمایا:’مَنْ صُنِعَ إِلَیْہِ مَعْرُوفٌ،فَقَالَ لِفَاعِلِہِ:جَزَاکَ اللّٰہُ خَیْرًا،فَقَدْ أَبْلَغَ فِي الثَّنَائِ‘ ’’جس کے ساتھ حسن سلوک ہوا اور وہ کرنے والے کو کہے:اللہ تجھے اچھی جزا دے تو اس نے اس کی بہت اچھی تعریف کی۔‘‘[2] ٭ ہبہ کا تحریری نمونہ: بسم اللہ اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد:’’فلاں عاقل،بالغ نے اپنی صحت،عقل وفہم اور شرعاً ایسا کرسکنے کی حالت میں اپنا فلاں مکان کہ جس کا حدود اربعہ یہ ہے ... کسی عوض و تبادلہ کے بغیر فلاں شخص کو شرعی طور پر ’’ہبہ‘‘کر دیا ہے اور’’ہبہ کیے گئے شخص‘‘کا اس پر قبضہ و تصرف کرا دیا ہے اور مذکورہ(ہبہ شدہ)مکان اس کی ملکیت ہو گیا ہے اور ہبہ کیے گئے شخص کے حقوق میں سے ایک حق بن گیا ہے۔ مؤرخہ... تنبیہ:اگر’ ’ہبہ کرنے والا‘‘ اپنی(نابالغ)اولاد کو عطیہ دے رہا ہے تو یہ لفظ بھی لکھے کہ(میں)’’ہبہ کرنے والے‘‘نے اسے(ہبہ والی چیز کو)اپنے چھوٹے بیٹے کی طرف سے قبول کیا اور اسے اس کی طرف سے شرعی طور پر تسلیم کر لیا ہے،اس طرح ’’ہبہ مذکور‘‘اس کے چھوٹے(نابالغ)بیٹے کی ملکیت اور اس کا حق قرار پایا ہے اور جس پر اس کے مذکورہ بچے نے قبضہ کر لیا ہے۔ تاریخ... عمرٰی کا بیان: ٭ عمرٰی کی تعریف: مسلمان اپنے بھائی کو یہ کہے کہ میں تجھے جب تک تو زندہ ہے،اپنا مکان یا باغ دیتا ہوں یا اپنے گھر کی رہائش یا اپنے باغ کی آمدنی دیتا ہوں۔ ٭ عمرٰی کا حکم: مذکورہ انداز کا ہبہ’ ’عمریٰ‘‘کہلاتا ہے اور جائز ہے،اس لیے کہ جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((إِنَّمَا الْعُمْرَی الَّتِي أَجَازَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَنْ یَّقُولَ:ھِيَ لَکَ وَلِعَقِبِکَ،فَأَمَّا إِذَا قَالَ ھِيَ لَکَ مَا عِشْتَ،فَإِنَّھَا تَرْجِعُ إِلٰی صَاحِبِھَا)) ’’عمرٰی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نافذ قرار دیا ہے،یہ ہے کہ’ ’ہبہ‘‘کرنے والا کہے کہ’ ’یہ چیز میں تجھے اور تیرے وارثوں کے لیے دیتا ہوں۔اگر یوں کہتا ہے کہ جب تک تو زندہ ہے یہ چیز تجھے دیتا ہوں تو(اس کی وفات پر)
Flag Counter