Maktaba Wahhabi

586 - 692
ارادہ ہو تو وضو کرنا مستحب ہے۔ 8: حیض و نفاس کی حالت میں عورت کے ساتھ اکٹھے سونا جائز ہے،البتہ مجامعت سے احتراز کرے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’اِصْنَعُوا کُلَّ شَيْئٍ إِلَّا النِّکَاحَ‘ ’’جماع کے علاوہ سب کام کر سکتے ہو۔‘‘[1] ٭ ناجائز اور ممنوع نکاح: درج ذیل انداز کے نکاحوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے،لہٰذا یہ فاسد نکاح ہیں: 1: نکاح متعہ:کوئی شخص مقررہ میعاد کے لیے نکاح کرنا چاہے،خواہ میعاد تھوڑی ہو یا زیادہ،مثلاً:ایک شخص(ایک رات،)ایک ماہ یا ایک سال کے لیے کسی عورت کے ساتھ ’’عقد نکاح‘‘ کرتا ہے تو یہ نکاح باطل ہے،اس کا فسخ کرنا ضروری ہے،اس لیے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: ((إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَھٰی عَنْ نِّکَاح الْمُتْعَۃِ،وَعَنْ لُّحُومِ الْحُمُرِ الْأَھْلِیَّۃِ زَمَنَ خَیْبَرَ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام خیبر میں ’’نکاح متعہ‘‘ اور گھریلوگدھوں کے گوشت سے منع کر دیا تھا۔‘‘[2] 2: نکاح شغار(وٹہ سٹہ):ایک شخص اپنی بیٹی یا بہن کا نکاح اس شرط پر دیتا ہے کہ دوسرا بھی اسے اپنی عزیزہ کا نکاح دے،خواہ اس میں ’’مہر‘‘ کا ذکر کریں یا نہ کریں،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’لَا شِغَارَ فِي اْلإِسْلَامِ‘ ’’اسلام میں شغار(تبادلے کا نکاح)جائز نہیں ہے۔‘‘[3] اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:((نَھٰی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنِ الشِّغَارِ،وَالشِّغَارُ أَنْ یَّقُولَ الرَّجُلُ:لِلرَّجُلِ زَوِّجْنِي ابْنَتَکَ وَأُزَوِّجُکَ ابْنَتِي،أَوْ زَوِّجْنِي أُخْتَکَ وَأُزَوِّجُکَ أُخْتِي)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’شغار‘‘سے منع کیا ہے اور ’’شغار‘‘یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے شخص سے کہتاہے کہ تو اپنی بیٹی یا بہن کا مجھ سے نکاح کر دے،میں اپنی بیٹی یا بہن کا تجھ سے نکاح کر دیتا ہوں۔‘‘[4] اور ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:((أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَھٰی عَنِ الشِّغَارِ،وَالشِّغَارُ أَنْ یُّزَوِّجَ الرَّجُلُ ابْنَتَہُ عَلٰی أَنْ یُّزَوِّجَہُ ابْنَتَہُ وَلَیْسَ بَیْنَھُمَا صَدَاقٌ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’شغار‘‘سے منع کیا ہے اور ’’شغار‘‘یہ ہے کہ ایک شخص اس شرط پر اپنی بیٹی کا نکاح دے کہ وہ دوسرا بھی اپنی بیٹی کا نکاح اسے دے گا اور ان کے درمیان مہر نہ ہو۔‘‘[5]
Flag Counter