Maktaba Wahhabi

614 - 692
٭ نفقہ کب ساقط ہوتا ہے: 1: عورت نافرمان ہو جائے یا مرد کو جماع کا موقع ہی نہ دے تو نفقہ ساقط ہو جائے گا،اس لیے کہ بیوی کا خرچ اسی صورت میں واجب ہوتا ہے کہ وہ اس کے گھر میں ٹھیک طرح سے آباد ہو۔جب یہ چیز نہیں تو نفقہ بھی ساقط ہو گیا۔ 2: رجعی طلاق والی عورت کی عدت ختم ہو جائے تو خاوند پر اس کا نان و نفقہ نہیں ہے،اس لیے کہ عدت پوری ہونے سے وہ اس مرد سے جدا ہو گئی ہے۔ 3: مطلقہ حاملہ کو وضع حمل ہو جائے تو نفقہ ساقط ہو جاتا ہے،الّا یہ کہ وہ اس کے بچے کو دودھ پلائے تو رضاعت کی اجرت دینا طلاق دینے والے پر لازم ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿فَإِنْ أَرْضَعْنَ لَكُمْ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ ۖ وَأْتَمِرُوا بَيْنَكُم بِمَعْرُوفٍ﴾ ’’اگر وہ تمھارے لیے دودھ پلائیں تو ان کی اجرت دو اور(بچے کے بارے میں)آپس میں اچھا مشورہ کرو۔‘‘[1] 4: ماں باپ غنی ہو جائیں یا ان کی اولاد اس قدر محتاج ہو جائے کہ اپنی یومیہ روزی کے قابل بھی نہ رہے تو اس سے ماں باپ کا خرچ ساقط ہو جائے گا،اس لیے کہ اللہ تعالیٰ انسان کو اس کی طاقت کے مطابق مکلف کرتا ہے۔ 5: لڑکا بالغ ہو جائے یا لڑکی کی شادی ہو جائے تو باپ پر خرچ نہیں ہے،ا لّا یہ کہ لڑکامعذوریا مجنون ہو تو باپ کو خرچ دینا پڑے گا۔ تنبیہ:مسلمان پر اپنے قرابت داروں کے ساتھ صلہ رحمی ضروری ہے،چاہے باپ کی طرف سے قرابت ہو یا ماں کی طرف سے،اگر ان میں سے کوئی کھانے یا لباس یا رہائش کا ضرورت مند ہے تو وسعت کے مطابق تعاون کرے اور اس بارے میں پہلے قریبی کو دیکھے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((یَدُ الْمُعْطِي الْعُلْیَا،وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ:أُمَّکَ وَأَبَاکَ وَأُخْتَکَ وَأَخَاکَ،ثُمَّ أَدْنَاکَ أَدْنَاکَ)) ’’دینے والے کا ہاتھ بلند ہوتا ہے اور جو تمھارے عیال(ذمہ داری)میں ہے،اس پر پہلے خرچ کرو،یعنی ماں،باپ،بہن،بھائی اور پھر سب سے قریبی قرابت دار۔‘‘[2] ٭ جانوروں کی دیکھ بھال ضروری ہے: اگر جانور کا مالک اپنے جانوروں کو خوراک مہیا نہیں کر پا رہا تو انھیں بیچ دیا جائے یا ذبح کر دیے جائیں تاکہ وہ بھوک کے عذاب میں مبتلا نہ رہیں،اس لیے کہ جانوروں کو عذاب دینا حرام ہے۔رسول اللہ نے فرمایا:
Flag Counter