Maktaba Wahhabi

616 - 692
رکھتا ہے،جس طرح کہ حقیقی بہن،پدری بہن پر مقدم ہے۔٭ حضانت کب ساقط ہوتی ہے؟ حضانت میں چونکہ بچے کی نگہداشت اصل مقصود ہے،جس سے اس کی جسمانی،عقلی اور روحانی تربیت ہو اور جس شخص کے ذریعے یہ اغراض حاصل نہ ہو سکتے ہوں تو اس کا ’’حق حضانت‘‘ ختم ہو جاتا ہے،جیسا کہ ماں،اگر اس نے دوسری جگہ نکاح کر لیا ہے تو اس کا حق ختم ہو جائے گا،اس لیے کہ آپ کا فرمان ہے: ((أَنْتِ أَحَقُّ بِہِ مَا لَمْ تَنْکِحِي))’’جب تک تو(نئے خاوند سے)نکاح نہ کرے،اس کی(پرورش کرنے کی تو)زیادہ حق دار ہے۔‘‘[1] اور اس لیے بھی کہ اجنبی کے ساتھ نکاح کی صورت میں،وہ اپنے بچے کی نگہداشت اور حفاظت نہیں کر سکے گی۔اسی طرح درج ذیل صورتوں میں ’ ’حضانت‘‘ کا استحقاق ختم ہو جاتا ہے:عورت مجنون یا کم عقل ہے۔متعدی امراض جذام وغیرہ میں مبتلا ہے۔بچے کی حفاظت اور اس کے جسم و عقل کی تربیت کرنے سے عاجز ہے۔وہ کافرہ ہے جس سے بچے کے دین و عقائد خراب ہونے کا خطرہ ہے۔ ٭ حضانت کی مدت: بچے کے بالغ ہونے تک حق حضانت باقی رہتا ہے اور اسی طرح لڑکی کی شادی،رخصتی اور خاوند کے اس سے جماع کرنے تک اس کی حضانت کا حق باقی رہتا ہے۔ہاں بیوی اگر اپنے خاوند سے الگ ہو گئی ہے اور اکیلی اپنی اولاد کی تربیت کر رہی ہے تو اگر لڑکی زیر تربیت ہے تو اسے سات سال تک اپنے پاس رکھ سکے گی،اس کے بعد وہ والد کی طرف منتقل ہو گی کیونکہ سات سال کے بعد والد تمام پرورش کرنے والیوں سے زیادہ حق رکھتا ہے کہ اپنی بچی کی پرورش کرے،البتہ لڑکا سات سا ل کا ہو جائے تو اسے ماں اور باپ کے مابین اختیار دیا جائے گا،چنانچہ وہ جس کے ساتھ جانا چاہے جا سکتا ہے اور اگر وہ کسی ایک کو اختیار نہ کرے اور دونوں اسے لینے کا مطالبہ کرتے ہوں تو ان کے مابین قرعہ اندازی کی جائے گی۔ ٭ اولاد کا نفقہ اور حضانت کی اجرت: بچے اور تربیت کرنے والی کا ’’نفقہ ‘‘بچے کے باپ پر،اس کے مالی حالات کے مطابق ہے،اس لیے کہ تربیت کرنے والی دودھ پلانے والی کی طرح ہے جو کہ دودھ پلانے کی اجرت لے سکتی ہے۔قرآن پاک میں ہے:﴿فَإِنْ أَرْضَعْنَ لَكُمْ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ ۖ﴾ ’’اگر وہ تمھارے لیے دودھ پلاتی ہیں تو ان کی مزدوری دو۔‘‘[2] ٭ یعنی حقیقی بہن کا زیادہ حق ہے کہ وہ اپنے نابالغ بھائی کی تربیت کرے۔واللہ اعلم(ع،ر)
Flag Counter