Maktaba Wahhabi

632 - 692
2: ماں اور باپ:مسئلہ تین سے بنا۔ماں کو ثلث(ایک)اور باقی(دو)عصبہ کی حیثیت سے باپ کو مل گئے۔ 3: بیوی اور بھائی:مسئلہ چار سے بنا۔چوتھائی(ایک)بیوی کو دیا،جبکہ باقی بھائی بوجۂ عصبہ ہونے کے لے گیا۔ 4: ماں،باپ اور بیٹا:مسئلہ چھ سے بنا،ماں کو سدس(ایک)اور باپ کو سدس(ایک)اور باقی(چار)بحیثیت عصبہ بیٹے کو دیے۔ 5: بیوی اور بیٹا:مسئلہ آٹھ سے بنا،بیوی کو آٹھواں(ایک)اور باقی بیٹے کو عصبہ ہونے کی وجہ سے دے دیے۔ 6: بیوی،ماں اور چچا:مسئلہ بارہ سے ہوا کیونکہ ربع اور ثلث جمع ہوئے ہیں،لہٰذا چوتھا حصہ(تین)بیوی کو ملا اور تہائی(چار)ماں کے اور باقی عصبہ کی حیثیت سے چچا کو مل گئے۔ 7: بیوی،ماں اور بیٹا:ثمن اور سدس کے اجتماع سے اصل مسئلہ چوبیس ہوا تو آٹھواں حصہ(تین)بیوی کو اور چھٹا حصہ(چار)ماں کو،جبکہ باقی ترکہ بیٹے کو عصبہ ہونے کی وجہ سے دے دیا۔ عول کا بیان: ٭ عول کی تعریف: مخرج،یعنی اصل مسئلے کا مقررہ حصوں کے لیے پورا نہ ہو سکنے کی صورت میں سہام میں اضافہ کرنے اور نتیجتاً ہر ذوی الفروض کے مقررہ حصے میں حصوں کی نسبت سے کمی آنے کو علم میراث کی اصطلاح میں ’’عول‘‘ کہتے ہیں۔ ٭ عول کا حکم: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سوا تمام صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عول سے کام لیا جائے۔بایں وجہ تمام مسلمانوں میں اس کے مطابق عمل جاری ہے۔ کن اصول میں عول واقع ہوتا ہے؟ عول چھ،بارہ اور چوبیس میں واقع ہوتا ہے۔چھ میں عول 9,8,7 اور 10کی طرف(طاق عدد ہو یا جفت)ہوتا ہے۔بارہ میں 15,13 اور سترہ کی طرف(صرف طاق میں)اور چوبیس میں صرف ستائیس کی طرف عول ہوتا ہے۔عول کی مثالیں درج ذیل ہیں: 1: چھ کا عول سات تک::خاوند،حقیقی بہن اور دادی،اصل مسئلہ چھ سے بنا۔خاوند کو نصف(تین)حقیقی بہن کو بھی نصف(تین)اور دادی کو چھٹا حصہ(ایک)ملا۔پس مسئلہ کا سات کی طرف عول ہو گیا۔ 2: چھ کا عول آٹھ کی طرف::خاوند،دو حقیقی بہنیں اور ماں۔اصل مسئلہ چھ سے بنا۔نصف(تین)خاوند کے اور دو تہائی(چار)دو حقیقی بہنوں کے اور چھٹا حصہ(ایک)ماں کا ہوا۔تو مسئلہ آٹھ کی طرف عول ہو گیا۔ 3: بارہ کا عول تیرہ کی طرف::بیوی،ماں اور دو پدری بہنیں:اصل مسئلہ بارہ ہوا کیونکہ مسئلے میں سدس اور ربع جمع ہیں،بیوی کو چوتھا حصہ(تین)ملا اور ماں کو چھٹا حصہ(دو)جبکہ دو علاتی بہنوں کو دو تہائی حصہ(آٹھ)ملا۔مسئلے کا تیرہ کی طرف عول ہوا۔
Flag Counter