Maktaba Wahhabi

633 - 692
4: چوبیس کا عول ستائیس کی طرف::بیوی،دادا،ماں اور دو بیٹیاں:مسئلہ چوبیس سے بناکیونکہ یہاں ثمن اور سدس جمع ہو گئے ہیں،آٹھواں حصہ(تین)بیوی کو،چھٹا حصہ(چار)دادا کو،چھٹا حصہ(چار)ماں کو اور دو تہائی(سولہ)دو بیٹیوں کو ملے۔مسئلے کا عول ستائیس کی طرف ہوا۔ ٭ اصول بنانے کا طریقہ: ورثاء کی درج ذیل چار حالتیں ہیں: 1: ورثاء صرف عصبہ مرد ہوں۔ 2: ورثاء عصبہ،مرد و خواتین ہوں۔ 3: عصبہ کے ساتھ اصحاب الفروض بھی ہوں۔ 4: صرف اصحاب الفروض ہوں۔ اگر پہلی صورت ہو تو افراد کی تعداد رؤوس کے مطابق اصل مسئلے کا تعین ہو گا،مثلاً:میت کے تین بیٹے ہوں تو اصل مسئلہ تین ہو گا،ہر ایک کو ایک ایک حصہ مل جائے گا اور اگر دوسری صورت(عصبہ مرد و خواتین)ہو تو بھی ان کا اصل مسئلہ افراد کے مطابق ہو گا،البتہ مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ ملے گا،مثلاً:میت کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں تو مسئلہ چار سے ہے دو حصے بیٹے کے اور ایک ایک ہر ایک بیٹی کا ہو گا۔ اگر تیسری اور چوتھی صورت ہو،یعنی عصبہ کے ساتھ اصحاب الفروض بھی ہوں یا صرف اصحاب الفروض ہوں تو اصل مسئلہ فروض(حصوں)سے حاصل ہو گا،مثلاً:میت کا خاوند،بیٹا اور بیٹی ہو تو خاوند کا حصہ ربع(چوتھائی)سے اصل چار ہو گا۔جس میں چوتھائی(ایک)خاوند کو اور باقی اس کی اولاد میں﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾کے مطابق دو بیٹے کو اور ایک بیٹی کو ملے گا۔صورت مسئلہ یوں ہو گی۔ اصل مسئلہ:4 خاوند 1 بیٹا 2 بیٹی 1 اصل مسئلہ:4:جب کسی مسئلے میں ایک یا زیادہ صاحب فرض ہوں تو ہم درج ذیل نسب اربعہ(چار نسبتوں)کی مدد سے تصحیح مسئلہ کا عدد نکالیں گے۔نسب اربعہ یہ ہیں: (۱)۔تماثل (۲)۔تداخل (۳)۔توافق (۴)۔تخالف٭ ٭ چار نسبتوں کی تعریف:دو عدد ایک دوسرے کے مساوی ہوں تو نسبت تماثل ہے،مثلاً:(2 اور2)اگر دو عددوں میں سے ایک چھوٹا ہو اور دوسرا بڑا،اور چھوٹا بڑے کو پورا پورا تقسیم کر دے تو نسبت تداخل ہے،مثلاً:تین اور چھ۔اگر چھوٹا بڑے کو پورا پورا تقسیم نہ کرے بلکہ دونوں ایک تیسرے عدد پر پورے پورے تقسیم ہو جائیں تو نسبت توافق ہے،جیسا کہ چار اور چھ اور اگر دونوں کو تیسرا عدد بھی پورا پورا تقسیم نہ کرے تو نسبت تخالف(تباین)ہے،جیسے تین اور چار ہے۔(فاروق صارم)
Flag Counter