Maktaba Wahhabi

65 - 692
’’پیغمبروں کو(اللہ نے)خوشخبری سنانے اور ڈرانے والے(بنا کر بھیجا تھا)تاکہ رسولوں کے بھیجنے کے بعد لوگوں کی اللہ پر کوئی حجت نہ رہے۔اور اللہ غالب(اور)حکمت والا ہے۔‘‘[1] باب:9 رسالت ِ محمدیہپر ایمان ہر مسلمان یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ محمد بن عبداللہ بن عبد المطلب الہاشمی القرشی صلی اللہ علیہ وسلم،جن کا لقب ’’النبی الامی‘‘ ہے،اسماعیل بن ابراہیم خلیل اللہ علیہما السلام کی نسل سے ہیں۔آپ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔آپ کی بعثت گورے اور کالے تمام انسانوں کی طرف ہوئی۔آپ کی آمد سے سلسلۂ نبوت ختم ہوا اور آپ کے بعد آسمان سے وحی کا آنا موقوف ہو گیا۔آپ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں آئے گا اور نہ کوئی رسول مقرر کیا جائے گا۔معجزات کے ساتھ آپ کی تائید ہوئی ہے اور سب انبیاء علیہم السلام پر آپ کو فضیلت اور برتری حاصل ہے اور آپ کی امت سب امتوں سے زیادہ شان اور مرتبے والی ہے۔اللہ تعالیٰ نے آپ کی محبت لازم اور آپ کی اتباع وپیروی فرض قرار دی ہے اور آپ کو ایسی خصوصیات عطا ہوئی ہیں جو کسی اور کو حاصل نہیں ہوئیں۔جیسے وسیلہ(ایک مقام)،حوضِ کوثر اور مقام محمود وغیرہ۔ درج ذیل عقلی ونقلی دلائل سے یہ عقیدہ ثابت شدہ ہے۔ قرآن وسنت سے دلائل: 1: اللہ سبحانہ وتعالیٰ اور فرشتوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترنے کی شہادت دی ہے۔ارشادِ الٰہی ہے:﴿لَّـٰكِنِ اللّٰهُ يَشْهَدُ بِمَا أَنزَلَ إِلَيْكَ ۖ أَنزَلَهُ بِعِلْمِهِ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ يَشْهَدُونَ ۚ وَكَفَىٰ بِاللّٰهِ شَهِيدًا﴿١٦٦﴾ ’’لیکن اللہ نے جو(کتاب)آپ پر نازل کی ہے،اللہ اس کے متعلق گواہی دیتا ہے کہ اس نے اسے اپنے علم سے نازل کیا ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اور گواہ کے طور پر تو اللہ ہی کافی ہے۔‘‘[2] 2: اللہ تعالیٰ نے آپ کی رسالتِ عامہ،اطاعت ومحبت کی فرضیت اور آپ کے خاتم النبیین ہونے کا ان آیات میں ذکر کیا ہے۔ارشادِ باری ہے:﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمُ الرَّسُولُ بِالْحَقِّ مِن رَّبِّكُمْ فَآمِنُوا خَيْرًا لَّكُمْ﴾ ’’اے لوگو!یقینا تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے حق کے ساتھ رسول آگیا ہے،پس تم(اس پر)ایمان لاؤ(اسی میں)تمھاری بھلائی ہے۔‘‘[3]ارشاد ہے:﴿يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ عَلَىٰ فَتْرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ أَن تَقُولُوا مَا جَاءَنَا مِن بَشِيرٍ وَلَا نَذِيرٍ ۖ فَقَدْ جَاءَكُم بَشِيرٌ وَنَذِيرٌ﴾
Flag Counter