Maktaba Wahhabi

652 - 692
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اسماء و صفات کے علاوہ کسی چیز کی قسم جائز نہیں ہے،چاہے وہ شرعاً قابل تعظیم ہی ہو،جیسا کہ کعبۃ اللہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم یا شرعاً قابل تعظیم نہ ہو جیسا کہ وطن،اس کی مٹی یا شہیدوں کے لہو کی قسم وغیرہ،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((مَنْ کَانَ حَالِفًا فَلْیَحْلِفْ بِاللّٰہِ أَوْ لِیَصْمُتْ)) ’’جو حلف اٹھاتا ہے،وہ اللہ کا حلف اٹھائے یا خاموش رہے۔‘‘[1] اسی طرح آپ کا فرمان ہے:((لَا تَحْلِفُوا إِلَّا بِاللّٰہِ،وَلَا تَحْلِفُوا إِلَّا وَأَنْتُمْ صَادِقُونَ)) ’’اللہ کے سوا کسی کی قسم نہ اٹھاؤ اور حلف(قسم)صرف اس صورت میں اٹھاؤ جب تم سچے ہو۔‘‘[2] اور فرمایا:((مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ أَشْرَکَ))’’جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔‘‘[3] اور فرمایا:((مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ کَفَرَ أَوْ أَشْرَکَ))’’غیر اللہ کا حلف اٹھانے والے نے کفر یا شرک کیا۔‘‘[4] ٭ قسم کی اقسام: قسم کی تین قسمیں ہیں:1:یمین غموس،یعنی جان بوجھ کر جھوٹی قسم اٹھانا،مثلاً:ایک شخص کہتا ہے:’’اللہ کی قسم یہ چیز میں نے پچاس میں خریدی ہے‘‘ جبکہ اس نے یہ چیز پچاس میں نہیں خریدی یا یہ کہے:’’اللہ کی قسم میں نے یہ کام کیا ہے‘‘ جبکہ اس نے یہ کام نہیں کیا تھا۔اس حلف کو ’’غموس‘‘ اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ قسم اٹھانے والے کو گناہ میں ڈبو دیتی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ذیل میں یہی قسم مراد ہے: ((مَنْ حَلَفَ عَلٰی یَمِینٍ وَّھُوَ فِیھَا فَاجِرٌ لِّیَقْتَطِعَ بِھَا مَالَ امْرِیئٍ مُّسْلِمٍ لَّقِيَ اللّٰہُ وَھُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ)) ’’جو شخص کسی معاملے میں جھوٹی قسم اٹھاتا ہے تاکہ وہ اس کے ذریعے سے کسی مسلمان کا مال حاصل کر لے،وہ اللہ کو ایسی حالت میں ملے گا کہ وہ اس پر ناراض ہو گا۔‘‘[5] یمین غموس(جھوٹی قسم)کا حکم یہ ہے کہ اس میں کفارہ دینا [6] کافی نہیں ہے(اس میں کفارہ نہیں ہے)بلکہ توبہ اور استغفار ہی ضروری ہے،اس لیے کہ یہ ’’گناہ کبیرہ‘‘ہے،بالخصوص جب اس کے ذریعے سے ایک مسلمان کا
Flag Counter