Maktaba Wahhabi

663 - 692
5: شکار میں سے کتے نے کھایا نہ ہو،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إِلَّا أَنْ یَّأْکُلَ الْکَلْبُ فَلَا تَأْکُلْ،فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ یَّکُونَ إِنَّمَا أَمْسَکَ عَلٰی نَفْسِہِ)) ’’کتا شکار میں سے کھا لے تو تو نہ کھا،مجھے اندیشہ ہے کہ اس نے اپنے لیے اسے پکڑا ہے۔‘‘[1] اور فرمان الٰہی ہے:﴿فَكُلُوا مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ﴾’’اس سے کھاؤ جو انھوں نے تمھارے لیے روک لیا ہے۔‘‘[2] تنبیہات: شکار اگرنظروں سے اوجھل ہو جائے اور بعدازاں وہ مل جائے،جبکہ اسے تیر کا نشان لگا ہے اور دوسرا کوئی نشان اس پر نہیں ہے تو اس کا کھانا جائز ہے،جب تک تین راتیں اس پر نہ گزر جائیں،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((فَکُلْہُ مَالَمْ یُنْتِنْ))’’جب تک بدبو دار نہ ہو،کھا سکتے ہو۔‘‘[3] جانور شکار کر لیا جائے اور وہ پانی میں گر کر مر جائے تو اس کا کھانا حلال نہیں ہے،اس لیے کہ وہ پانی کے سبب سے مرا ہے،تیر کی وجہ سے نہیں۔ شکاری جانور کے پکڑنے سے اگر شکار کا کوئی عضو الگ ہو جائے تو اس کا کھانا حلال نہیں ہے،اس لیے کہ وہ زندہ جانور سے جدا کیا ہوا عضو ہے اور آپ کا فرمان ہے: ((مَا قُطِعَ مِنَ الْبَھِیمَۃِ وَھِيَ حَیَّۃٌ فَھِيَ مَیْتَۃٌ))’’زندہ جانور سے جو حصہ کاٹا جائے،وہ مردار ہے۔‘‘[4] کھانے کا بیان: ٭ طعام کی تعریف: ’’طعام‘‘سے مراد ہر وہ چیز ہے جو بطور خوراک کھائی جائے،مثلاً:دانے،کھجور،گوشت وغیرہ۔ ٭ کھانے کا حکم: ہر قسم کے طعام میں اصل حلت(حلال ہونا)ہے،جیسا کہ باری تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا﴾ ’’وہی تو ہے جس نے زمین کی تمام چیزیں تمھارے لیے پیدا کی ہیں۔‘‘[5] ان میں وہی اشیاء حرام ہوں گی،جن کی حرمت کتاب و سنت یا ’’قیاس صحیح‘‘سے ثابت ہو گی کیونکہ شریعت نے کئی چیزیں اس لیے حرام کی ہیں کہ وہ جسم کے لیے نقصان دہ ہیں یا عقل کے لیے تباہ کن۔جبکہ پہلی امتوں پر بعض چیزیں امتحان کے طور پر بھی حرام کی گئی تھیں۔اللہ جل مجدہ فرماتا ہے: ﴿فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ﴾
Flag Counter