Maktaba Wahhabi

666 - 692
ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت ہے:((نَھٰی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ أَکْلِ الْجَلَّالَۃِ وَأَلْبَانِھَا)) ’’نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غلاظت کھانے والے جانور کے گوشت اور دودھ سے منع کیا ہے۔‘‘[1] 5: جلالہ(پلیدی کھانے والی گائے)بھی حرام ہے،اگر اس کو نجاست سے دور رکھیں تاکہ اس کا گوشت یا دودھ درست ہو جائے۔تب گوشت یا دودھ استعمال کرنا جائز ہے۔ ٭ نقصانات سے بچاؤ کی بنیاد پر ممنوع: 1: ہر قسم کے زہر:اس لیے کہ زہر جسم کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ 2: مٹی،پتھر اور کوئلہ:اس لیے کہ یہ چیزیں نقصان دہ ہیں اور ان کے کھانے میں فائدہ نہیں۔٭ 3: وہ گندی چیزیں جن سے طبیعت فطری طور پر کراہت محسوس کرتی ہے:جیسا کہ حشرات(کیڑے مکوڑے)وغیرہ،اس لیے کہ ایسی چیزیں بیماریوں کا سبب بنتی ہیں اور بدن میں ایذا رسانی کا باعث ہوتی ہیں۔ 4: جو چیزیں طبعاً نجس ہیں،جیسا کہ انسانی فضلہ اورگدھے کی لید وغیرہ،اس لیے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ﴾’’اور اللہ تعالیٰ ان پر خبیث چیزیں حرام کرتا ہے۔‘‘[2] ٭ مجبور کے لیے ممنوعات کی اباحت: اگر جان کی ہلاکت کا خطرہ ہو تو شدید بھوک کی وجہ سے زہر کے علاوہ دیگر جملہ ممنوعات لاچار کے لیے مباح قرار دی گئی ہیں تاکہ وہ ان سے اپنی زندگی بچا سکے،چاہے وہ غیر کی ملکیت ہو یا مردار اور خنزیر کا گوشت یا کوئی اور ممنوع چیز بشرطیکہ ضرورت سے زیادہ استعمال نہ کرے،اور بقدر جان بچانے کے ہی کھائے اور اس کو ناپسند سمجھے اور لذت حاصل کرنے کے لیے استعمال نہ کرے۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ ۙ فَإِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴾ ’’پھر جو کوئی بھوک کی وجہ سے مجبور ہو جائے اور گناہ کی طرف میلان نہ کرے تو یقینا اللہ تعالیٰ بخشنے والا(اور)مہربان ہے۔‘‘[3] ٭ ہم جانوروں کو طاہر چیزیں کھلانے کے مکلف ہیں لیکن اگر مرغی کسی وقت تھوڑی بہت گندگی کھاجائے تو پھر بھی حلال ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا تھا۔(مسند أحمد:/4 394و398,397)(محمد عبدالجبار)
Flag Counter